تشریح:
1۔ متبع سنت علماء صلحاء اور باعمل لوگوں سے محض اللہ تعالیٰ کی رضا کےلئے محبت کرنا نہایت قابل قدر او بلندی درجات کا حامل عمل ہے۔ ایسے لوگوں سے خود باری تعالیٰ محبت کرتا ہے۔ اور روز قیامت ایسے لوگوں کو اللہ عزوجل کا خصوصی سایہ میسر ہوگا۔ (اللهم اجعلنا منهم)آمین۔ (صحیح مسلم، حدیث: 2566۔2527)
2۔ اصحاب خیر کی زیارت میسر آئے تو ان سے دعائے خیر کرانی چاہیے یہ مستحب عمل ہے۔
3۔ حسب حال مہمانوں کی عمدہ خدمت ان کا حق ہے۔
4۔ خطبہ میں عصاوغیرہ لے کر کھڑے ہونا مستحب ہے۔
5۔ عام انسانوں کےلئے نا ممکن ہے۔ کہ شریعت کے تمام تر احکام پر عمل پیرا ہوسکیں لیکن حسب امکان غفلت وکسل مندی سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اعمال صالحہ پراستقامت اور میانہ روی کو معمول بنانا ضرور ی ہے۔
6۔ محدثین اپنی شخصی فروگزاشتیں بھی بیان کردیا کرتے تھے تاکہ لوگ انہیں معصوم نہ سمجھنے لگیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وكذا قال الحافظ ابن حجر، وصححه ابن السكن وابن خزيمة) . إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: ثنا لثسهاب بن خِراش: حدثنا شعيب بن رزيق الطائفي. قال أبو علي: سمعت أبا داود قال: ثبتني في شيء منه بعض أصحابنا.
قلت: وهذا إسناد حسن؛ شعيب بن ززَيْقٍ- بتقديم الراء على الزاي- قال ابن معين: ليس به بأس . وقال أبو حاتم: صالح . وذكره ابن حبان في الثقات . وشهاب بن خراش؛ وثقه ابن المبارك وجماعة. وقال أحمد وأبو زرعة: لا بأس به . وقال ابن عدي: له أحاديث ليست بالكثيرة، وفي بعض رواياته ما ينكر عليه . والحديث أخرجه البيهقي (3/206) من طريق أخرى عن شهاب بن خراش... به. وقال الحافط في التلخيص (2/65) - بعد أن عزاه للمصنف: وإسناده حسن؛ فيه شهاب بن خراش، وقد اختلف فيه؛ والأكثر وثقوه، وقد صححه ابن السكن وابن خزيمة .