قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ الصَّلَاةِ عِنْدَ الظُّلْمَةِ وَنَحْوِهَا)

حکم : ضعیف 

1196. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ، حَدَّثَنِي حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ النَّضْرِ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: كَانَتْ ظُلْمَةٌ عَلَى عَهْدِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: فَأَتَيْتُ أَنَسًا، فَقُلْتُ: يَا أَبَا حَمْزَةَ! هَلْ كَانَ يُصِيبُكُمْ مِثْلُ هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ، إِنْ كَانَتِ الرِّيحُ لَتَشْتَدُّ، فَنُبَادِرُ الْمَسْجِدَ,مَخَافَةَ الْقِيَامَةِ.

مترجم:

1196.

جناب عبیداللہ بن نضر سے روایت ہے کہ ان کے والد کا بیان ہے کہ سیدنا انس بن مالک ؓ کی زندگی میں ایک روز (آندھی یا بادل کی وجہ سے) اندھیرا چھا گیا تو میں سیدنا انس بن مالک ؓ کے پاس آیا اور کہا: اے ابوحمزہ! کیا رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں بھی آپ لوگوں کو ایسی کیفیت سے دو چار ہونا پڑتا تھا؟ انہوں نے کہا: اللہ کی پناہ! اگر ہوا بھی تند ہو جاتی تو ہم جلدی جلدی مسجد کا رخ کرتے تھے کہ کہیں قیامت نہ آ جائے۔