تشریح:
1۔ حافظ ابن حجر ؒنے فتح الباری میں طبرانی کے حوالے سے ذکر کیا ہے۔ کہ اذدحام کی وجہ سے اگر کسی کو سجدہ کرنے کی جگہ نہ ملتی۔ تو وہ اپنے ساتھی کی کمر پر ہی سجدہ کرلیتا۔(فتح الباري:723/2) امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب قاری اور سامع نماز میں نہ ہوں۔ تو ان دونوں کا آپس میں ربط ضروری نہیں۔ خواہ کوئی لمبا سجدہ کرے۔ اور دوسرا مختصر ایک پہلے اٹھ جائے۔ اور دوسرا بعد میں اس طرح اگر پڑھنے والا سجدہ نہ بھی کرے۔ تو سننے والا کرسکتا ہے۔ با وضو ہو یا بے وضو مرد ہو عورت یا بچہ۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه في صحيحيهما . إسناده: حدثنا أحمد بن حنبل: ننا يحيى بن سعيد. (ح) وثنا أحمد بن أبي شعيب: ثنا ابن نمير- المعنى- عن عبيد الفه عن نافع عن ابن عمر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيحين من الوجه الأول، وعلى شرط البخاري من الوجه الآخر؛ فإن أحمد بن أيهب شعيب لم يخرج له مسلم، واسم أبي شعيب: مسلم- وهو جده-، واسم أبيه: عبد القه. وقد تابعه ابن حنبل كما يأتي. والحديث في المسند (2/17) ... بهدا الإسناد. ورواه بالإسناد الآخر أيضا فقال (2/142) : ثنا ابن نمير... به. وأخرجه البخاري (1/275) ، ومسلم (2/88) من طرق أخرى عن يحيى بن سعيد القطان... به. ورواه الحاكم (1/222) من طريهت عيسى بن يونس: ثنا عبيد الله بن عمر... به نحوه.