تشریح:
صحیح حدیث میں ہے کہ جناب معاویہ بن قرۃ نے حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت پڑھ کر سنائی۔ اور کہا کہ اگر لوگوں کے اکھٹے ہوجانے کا اندیشہ نہ ہوتا۔ تو میں تمھیں سیدنا ابن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت سناتا جو انہوں نے مجھے نبی کریمﷺ سے سنائی تھی۔ شعبہ کہتے ہیں۔ میں نے پوچھا ان کی ترجیح کس طرح تھی؟ انہوں نے کہا: آآآ تین بار (صحیح بخاری، التوحید، حدیث: 7540) ترجیع سے مراد آواز کو حلق میں لوٹانا اور بلند کرنا ہے۔ تاکہ لحن لزیز بن جائے۔ معلوم ہوا ترجیع اور عمدہ لحن سے قرآن پڑھنا مستحب اور مطلوب ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه هو ومسلم في صحيحيهما . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة عن معاوية بن قُرةَ عن عبد الله بن مُغَفلٍ .
قلت: وهذا إصناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (9/80) ، ومسلم (12/93) ، وأحمد (4/85- 86 و 5/54- 56) من طرق أخرى عن شعبة... به.