تشریح:
اللہ کا ذکر معروف تسبیح کے دانوں پر شمار کرکے پڑھنا رسول اللہ ﷺ کے قول وفعل کے خلاف ہے۔ نبی کریم ﷺ انگلیوں پر پڑھا کرتے تھے۔ اور یہی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔ جیسے کہ آئندہ احادیث میں آرہا ہے۔ محب صادق کو انہی امور پر قانع رہنا چاہیے۔ جو آپ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ تاہم اگر کسی کو حساب میں مشکل پیش آتی ہو اور آسانی کی غرض سے تسبیح پڑھتا ہو تو مباح ہے۔ مگر استحباب وفضیلت کے خلاف ہے۔ اگر ریاکاری مقصد ہو توسراسر حرام ہے۔ مزید دیکھئے۔ (فتاویٰ ابن تیمیة: 506/22) یہ خیال نہ کیا جائے کہ یہ چیزیں اس دور میں ناپید تھیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا ہار ٹوٹنے کا واقعہ معروف ہے۔ گلے کا ہار اور تسبیح ملتی جلتی چیزیں ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف؛ خزيمة مجهول، وابن أبي هلال كان اختلط . إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني عمرو: أن سعيد بن أبي هلال حدثه...
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله ثقات رجال البخاري؛ غير خزيمة، قال الذهبي: لا يعرف. تفرد عنه سعيد بن أبي هلال . وكذلك قال الحافظ في التقريب أنه: لا يعرف وسعيد: رماه أحمد وغيره بالاختلاط. والحديث أخرجه الترمذي (2/275) ، وابن حبان (2330) من طريق أخرى عن ابن وهب... به. وقال: حديث حسن غريب ! وأخرجه الضياء المقدسي في المختارة (1/335) عن سعيد. وسقط اسم خزيمة من رواية ابن حبان!