تشریح:
1۔ استخارے کے معنی ہیں خیر مانگنا اور اس (خیر) کےلئے آسانی کی توفیق طلب کرنا۔ اور یہ ایسے امور میں ہوتا ہے۔ جن میں خیر اورشر کے دونوں پہلووں کا احتمال ہو۔ فرائض اور واجبات شرعیہ میں استخارے کے کوئی معنی نہیں۔ ہاں وقت وکیفیت کے متعلق استخارہ ہوسکتا ہے۔ مثلا ً یا اللہ حج کو اس سال جائوں۔ یا آئندہ سال۔ فضائی راستہ اختیار کروں یا بری یا بحری وغیرہ۔
2۔ استخارے کا یہی طریقہ مشروع اور سنت ہے۔ یہ نماز اور دُعا اوقات کراہت کے علاوہ کسی بھی وقت ہوسکتی ہے۔ اس سے انسان کا اضطراب ختم ااور کسی ایک جانب پر استقرار حاصل ہو جاتا ہے۔ تب انسان کو وہ کام کرگزرنا چاہیے۔ اللہ اس میں برکت دے گا۔ اور اگر اضطراب قائم رہے تو مسلسل کئی روز تک یہ عمل دہرانا چاہیے۔ ان شاء اللہ کسی ایک پہلو پر دل ٹک جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ خواب ہی میں نظرآئے۔۔۔ اور ایسا بھی ہو سکتا ہے۔۔۔ کچھ لوگ دوسروں سے استخارہ کراتے ہیں۔ یہ بے معنی سی بات ہے۔ صاحب معاملہ کو خود نماز پڑھ کر دعا کرنی چاہیے۔ شریعت کا اصرار اسی امر پر ہے کہ ہر بندہ اپنے رب سے براہ راست تعلق قائم کرے۔
3۔ اس دعا میں ھذا الأمر۔۔۔ کی جگہ اپنی حاجت کا نام لے۔ مثلا ھذا النکاح یا ھذا البیع وغیرہ یا ھذا الأمر پر پہنچ کر اپنے اس کام کی نیت مستحضر کرلے۔ جس کے لئے وہ استخارہ کررہا ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه في صحيحه وكذا ابن حبان) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي وعبد الرحمن بن مقاتل خال القعنبي ومحمد بن عيسى- المعنى واحد- قالوا: ثنا عبد الرحمن بن أبي الموالي: حدثني محمد بن المنكدر: أنه سمع جابر بن عبد الله.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي. وفي ابن أبي الموالي كلام يسير، لا يصره إن شاء الله تعالى؛ ولذلك قال الحافظ في التقريب : صدوق ربما أخطأ . والحديث أخرجه البخاري (3/37 و 11/531 و 13/ 32) ، والنسائي (2/76) ، وعنه ابن السني في عمل اليوم والليلة (589) ، والترمذي (480) ، وابن ماجه (1/417) ، وابن حبان (884) ، وأحمد (3/344) من طرق عن عبد الرحمن بن أبي الموالي... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح غريب، لا نعرفه إلا من حديث عبد الرحمن بن أبي الموالي، وهو شيخ ثقة . وللحديث شاهد من حديث أبي هريرة... مرفوعاً به نحوه. وآخر من حديث أبي سعيد الخدري؛ بزيادة في آخره، أوردته من أجلها في سلسلة الأحاديث الضعيفة (2305) .