قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَا تَجُوزُ فِيهِ الْمَسْأَلَةُ)

حکم : صحیح 

1640. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِئَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَقِمْ يَا قَبِيصَةُ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ فَاجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُولَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَى مِنْ قَوْمِهِ قَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا الْفَاقَةُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ فَسَأَلَ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ ثُمَّ يُمْسِكُ وَمَا سِوَاهُنَّ مِنْ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتٌ يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا

مترجم:

1640.

سیدنا قبیصہ بن مخارق ہلالی ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دفعہ) میں کسی کا ضامن بن گیا۔ پھر میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایا: ”قبیصہ! ٹھہرے رہو حتیٰ کہ ہمارے پاس کوئی صدقہ آ جائے تو ہم اس میں سے تمہیں دینے کا حکم دیں۔“ پھر فرمایا: ”اے قبیصہ! سوال کرنا حلال نہیں، سوائے تین میں سے ایک کے، کسی نے کوئی ضمانت لی ہو تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ اپنی ضرورت پوری کر لے، پھر رک جائے۔ دوسرا وہ آدمی کہ اس پر کوئی ایسی آفت یا مصیبت آ پڑی جس نے اس کا مال تباہ کر دیا تو ایسے شخص کے لیے سوال کرنا حلال ہے حتیٰ کہ گزارے کے لائق اپنی ضروریات حاصل کر لے۔ اور تیسرا وہ آدمی جسے انتہائی احتیاج نے آ لیا ہو حتیٰ کہ اس کی قوم کے تین عقلمند افراد کہہ دیں کہ فلاں از حد لاچار ہو گیا ہے تو اسے بھی سوال کرنا حلال ہے حتیٰ کہ گزران حاصل کر لے اور پھر رک جائے۔ ان صورتوں کے علاوہ سوال کرنا اے قبیصہ! حرام ہے، مانگنے والا حرام کھاتا ہے۔“