قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ)

حکم : صحیح 

195. حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ سَعِيدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ, حَدَّثَهُ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ حَبِيبَةَ فَسَقَتْهُ قَدَحًا مِنْ سَوِيقٍ، فَدَعَا بِمَاءٍ فَتَمَضْمَضَ، فَقَالَتْ: يَا ابْنَ أُخْتِي أَلَا تَوَضَّأُ؟! إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ- أَوْ قَالَ: مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ-. قَالَ أَبُو دَاوُد: فِي حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ يَا ابْنَ أَخِي.

مترجم:

195.

جناب ابوسفیان بن سعید بن مغیرہ بیان کرتے ہیں کہ وہ (اپنی خالہ ام المؤمنین) سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ ک‬ے ہاں آئے، پس انہوں نے ان کو ستو کا ایک پیالہ پلایا تو انہوں نے (یعنی ابوسفیان نے) پانی مانگا اور کلی کی، تو سیدہ ام حبیبہ‬ ؓ ف‬رمانے لگیں بھانجے! کیا وضو نہیں کرو گے؟ بیشک نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے ”جس چیز کو آگ نے بدل دیا ہو اس سے وضو کرو۔“ یا فرمایا: ”جس چیز کو آگ پہنچی ہو۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ زہری کی روایت میں (بھانجے کی بجائے) بھتیجے کا لفظ آیا ہے۔