قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْوُضُوءِ مِنْ الدَّمِ)

حکم : حسن 

198. حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يَعْنِي: فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ- فَأَصَابَ رَجُلٌ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَحَلَفَ, أَنْ لَا أَنْتَهِيَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا، فَقَالَ: >مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا؟<، فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَرَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: >كُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ<. قَالَ: فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ اضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ، وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّ، وَأَتَى الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَهُ عَرِفَ أَنَّهُ رَبِيئَةٌ لِلْقَوْمِ، فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ، فَنَزَعَهُ، حَتَّى رَمَاهُ بِثَلَاثَةِ أَسْهُمٍ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ انْتَبَهَ صَاحِبُهُ، فَلَمَّا عَرِفَ أَنَّهُمْ قَدْ نَذِرُوا بِهِ هَرَبَ، وَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنَ الدَّمِ, قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ! أَلَا أَنْبَهْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَى؟! قَالَ: كُنْتَ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا، فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا.

مترجم:

198.

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی معیت میں نکلے یعنی غزوہ ذات الرقاع میں تو کسی مسلمان نے مشرکین میں سے کسی کی بیوی کو قتل کر دیا، تو اس مشرک نے قسم کھائی کہ میں اصحاب محمد میں خون بہا کر رہوں گا۔ چنانچہ وہ نبی کریم ﷺ کے قدموں کے نشانات کی پیروی کرنے لگا۔ ادھر نبی کریم ﷺ نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا اور فرمایا ”کون ہمارا پہرہ دے گا ؟“ تو اس کام کے لیے ایک مہاجر اور ایک انصاری اٹھے۔ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا ”تم دونوں اس گھاٹی کے دہانے پر کھڑے رہو۔“ جب وہ دونوں اس کے دہانے کی طرف نکلے (تو انہوں نے طے کیا کہ باری باری پہرہ دیں گے) چنانچہ مہاجر لیٹ گیا اور انصاری کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگا (اور پہرہ بھی دیتا رہا۔) ادھر سے وہ مشرک بھی آ گیا۔ جب اس نے ان کا سراپا دیکھا تو سمجھ گیا کہ یہ اس قوم کا پہریدار ہے چنانچہ اس نے ایک تیر مارا اور اس کے اندر تول دیا۔ اس (انصاری) نے وہ تیر (اپنے جسم سے) نکال دیا (اور نماز میں مشغول رہا) حتیٰ کہ اس نے تین تیر مارے۔ پھر اس نے رکوع اور سجدہ کیا۔ ادھر اس کا (مہاجر) ساتھی بھی جاگ گیا۔ اس (مشرک) کو جب محسوس ہوا کہ ان لوگوں نے اس کو جان لیا ہے، تو بھاگ نکلا۔ مہاجر نے جب انصاری کو دیکھا کہ وہ لہولہان ہو رہا ہے تو اس نے کہا: «سبحان الله»! تم نے مجھے پہلے تیر ہی پر کیوں نہ جگا دیا؟ اس نے جواب دیا ”میں ایک سورت پڑھ رہا تھا، میرا دل نہ چاہا کہ اسے ادھوری چھوڑوں۔“