تشریح:
یہ دیکھنا مستحب ہے اور اس سے مراد اتفاقا اچٹتی نظر سے دیکھنا ہے جیسے جابر رضی اللہ نے اپنے متعلق بیان کیا ہے مگر برا ہو تہذیب نو کا کہ اس بہانے دونوں نوجوان لڑکے لڑکی کا اکیلے اکیلے ملاقاتیں کرنا، سیروں کے لئے نکلنا اور خریداریاں کرنا اور نامعلوم کیا کچھ ہوتا ہے، شریعت ان کی قطعا روادار نہیں ہے، قبل از نکاح اس طرح کی کھلی میل ملاقاتیں حرام ہیں اور یہ دیکھنا بھی نسبت پختہ کرنے سے پہلے ہی زیادہ مفید ہے جب تک عقد نہیں ہو جاتا، منگیتر ایک دوسرے کے لئے اجنبی ہوتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وصححه الحاكم، ووافقه الذهبي، وقال الحافظ: وسنده حسن ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا عبد الواحد بن زياد: ثنا محمد بن إسحاق عن داود بن حصَيْن عن واقد بن عبد الرحمن- يعني. ابن سعد بن معاذ- عن جابر ابن عبد الله.ً
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ على ضعف يسير في ابن إسحاق، وقد صرح بالتحديث في رواية لأحمد؛ غير واقد بن عبد الرحمن بن سعد بن معاذ؛ فإنه مجهول، لكن قد سماه غير عبد الواحد بن زياد من الثقات: واقد بن عمرو، وهو الصواب، كما بينته في سلسلة الأحاديث الصحيحة (99) . وعليه؛ فالإسناد حسن. وكذلك قال الحافظ، وقد خرجت الحديث هناك؛ فأغنى عن الإعادة.