تشریح:
بوقت ضرورت تادیب کی صورت میں چہرے پر مارنا منع ہے اگر بستر سے علیحدہ کرنا ہو تو گھر کے اندر ہی ہو اپنے گھر سے مت نکال دے اور زبانی توبیخ میں بھی بد دعا دینا ناجائز ہے۔ قرآن مجید نے تادیب کے آداب میں فرمایا (وَاللَّاتِي تَخَافُونَ نُشُوزَهُنَّ فَعِظُوهُنَّ وَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا) (النساء) اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں ابدیشہ ہو تو انہیں نصیحت کر و، بستروں سے الگ کر دو اور مار کر سزا دو اگر وہ تمہاری تابعداری کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح، وقال الحاكم والذهبي: صحيح الإسناد ، وصححه ابن حبان) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد: أخبرنا أبو قَزَعَةَ الباهلي عن حَكِيمِ بن معاوية القشيري عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات؛ على كلام معروف في حماد- وهو ابن سلمة-. لكن تابعه شعبة وغيره: عند أحمد وغيره فهو صحيح. ويشهد له ما بعده، وهو مخرج في الإرواء (2033) .