تشریح:
1: بیوی سے پاخانہ کی جگہ میں مباشرت کرنا حرا م اور لعنت کا کام ہے کیونکہ رسول ﷺ نے فرمایا وہ شخص ملعون ہے جو اپنی بیوی کی دبر میں مباشرت کرے۔ اسی کی بابت ایک جگہ پر یوں فرمایا: اللہ تعالی اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا عورت کی دبر میں جنسی عمل کرے۔ ان فرامین کی روشنی میں مر دکو اس قبیح عمل سے اجتناب کرنا چاہیے اور عورت کو چاہیے کہ اس منکر عظیم کے بارے میں اپنے شوہر کی بات نہ مانے اگر وہ ایسا کرنے کے لئے کہے تو انکار کردے۔
2: شروع حدیث میں جو حضرت ابن عمررضی اللہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ وہ آیت مذکورہ تفسیر کی بابت کچھ اختلاف ہے، گویا یہ بات صحیح نہیں لیکن حضرت ابن عباس کو اسی طرح خبر دی گئی تھی۔ حالانکہ حضرت ابن عمررضی اللہ کے قائل نہیں تھے، جیسے کہ علامہ ابن قیم رضی اللہ نے اس کی وضاحت فرما دی ہے۔ (حواشی عون المعبود)
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وصححه الحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا عبد العزيز بن يحيى أبو الأصبغ: حدثني محمد- يعني: ابن سلمة- عن محمد بن إسحاق عن أبان بن صالح عن مجاهد عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد حسن، لولا عنعنة ابن إسحاق، لكنه قد صرح بالسماع في رواية عبد الرحمن بن محمد المحاربي، كما ذكر البيهقي (7/195) ؛ فزالت شبهة التدليس. والحديث مخرج في آداب الزفاف (ص 100- 101) .