قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي الْخُلْعِ)

حکم : صحیح 

2227.  حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، عَنْ حَبِيبَةَ بِنْتِ سَهْلٍ الْأَنْصَارِيَّةِ، أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ، وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الصُّبْحِ، فَوَجَدَ حَبِيبَةَ بِنْتَ سَهْلٍ عِنْدَ بَابِهِ فِي الْغَلَسِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ هَذِهِ؟<، فَقَالَتْ: أَنَا حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ، قَالَ: >مَا شَأْنُكِ؟<، قَالَتْ: لَا أَنَا، وَلَا ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ -لِزَوْجِهَا-، فَلَمَّا جَاءَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >هَذِهِ حَبِيبَةُ بِنْتُ سَهْلٍ<، -وَذَكَرَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ تَذْكُرَ-، وَقَالَتْ حَبِيبَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! كُلُّ مَا أَعْطَانِي عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ: >خُذْ مِنْهَا<. فَأَخَذَ مِنْهَا، وَجَلَسَتْ هِيَ فِي أَهْلِهَا.

مترجم:

2227.

عمرہ بنت عبدالرحمٰن، حبیبہ بنت سہل انصاریہ‬ ؓ ک‬ے متعلق بیان کرتی ہیں کہ یہ سیدنا ثابت بن قیس بن شماس ؓ کی زوجیت میں تھی۔ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز کے لیے جانے لگے تو آپ نے حبیبہ بنت سہل کو اندھیرے میں اپنے دروازے کے پاس کھڑے پایا۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ اس نے کہا: میں حبیبہ بنت سہل ہوں۔ آپ نے پوچھا: ”کیا بات ہے؟“ کہنے لگی میں نہیں اور ثابت بن قیس نہیں! یعنی اپنے شوہر کے متعلق کہا۔ (مطلب یہ تھا کہ ہم دونوں کا اکٹھا رہنا ممکن نہیں) پھر جب سیدنا ثابت بن قیس آئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے کہا: ”حبیبہ بنت سہل آئی ہے اور اللہ تعالیٰ کو جو کچھ منظور تھا اس نے مجھ سے بیان کیا۔“ حبیبہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو کچھ انہوں نے مجھے دیا ہے وہ سب میرے پاس ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ثابت بن قیس سے فرمایا: ”اس سے وصول کر لو۔“ چنانچہ انہوں نے مال لے لیا اور پھر وہ اپنے گھر والوں کے ہاں بیٹھ رہی۔