قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي الْمُتَوَفَّى عَنْهَا تَنْتَقِلُ)

حکم : صحیح 

2300. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ كَعْبِ بْنِ عَجْرَةَ، عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ ابْنِ عَجْرَةَ أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ -وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ-، أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ, فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ -أَبَقُوا- حَتَّى إِذَا كَانُوا بِطَرَفِ الْقَدُومِ لَحِقَهُمْ فَقَتَلُوهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي, فَإِنِّي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَسْكَنٍ يَمْلِكُهُ، وَلَا نَفَقَةٍ؟! قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >نَعَمْ< قَالَتْ: فَخَرَجْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ -أَوْ فِي الْمَسْجِدِ- دَعَانِي -أَوْ أَمَرَ بِي-، فَدُعِيتُ لَهُ، فَقَالَ: >كَيْفَ قُلْتِ؟<، فَرَدَدْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ الَّتِي ذَكَرْتُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِي، قَالَتْ: فَقَالَ: >امْكُثِي فِي بَيْتِكِ، حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ<، قَالَتْ: فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ أَرْسَلَ إِلَيَّ فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، فَاتَّبَعَهُ وَقَضَى بِهِ.

مترجم:

2300.

سیدہ فریعہ بنت مالک بن سنان‬ ؓ س‬ے مروی ہے اور یہ سیدنا ابو سعید خدری ؓ کی بہن ہیں، بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی کہ آپ سے اجازت لے کر اپنے خاندان بنی خدرہ میں چلی جاؤں کیونکہ میرا شوہر اپنے ان غلاموں کی تلاش میں گیا تھا جو بھاگ گئے تھے۔ وہ مقام قدوم کے اطراف میں تھے کہ میرے شوہر نے ان کو جا لیا مگر انہوں نے اس کو قتل کر ڈالا، چنانچہ میں رسول اللہ ﷺ سے اجازت لینے کے لیے آئی تھی کہ مجھے اپنے اہل میں لوٹ جانے کی اجازت دیں۔ کیونکہ اس نے مجھے اپنے مملوکہ مکان میں نہیں چھوڑا تھا اور نہ کوئی خرچ ہی بچا گیا تھا۔ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے سن کر (پہلے تو) اجازت دے دی۔ پس میں آپ کے پاس سے نکلی حتیٰ کہ جب میں حجرے یا مسجد نبوی میں تھی، آپ ﷺ نے مجھے بلایا یا بلوایا اور فرمایا: ”تو نے کیسے کہا ہے؟“ تو میں نے اپنا قصہ یعنی شوہر کا واقعہ دوبارہ دوہرایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اپنے (شوہر کے) مکان میں اقامت رکھ، حتیٰ کہ کتاب اللہ کی (بیان کی ہوئی) مدت پوری ہو جائے۔“ کہتی ہیں: پھر میں نے اسی مکان میں اپنی عدت پوری کی، یعنی چار ماہ دس دن۔ بیان کرتی ہیں کہ جب سیدنا عثمان بن عفان ؓ کا دور خلافت آیا تو انہوں نے میری طرف پیغام بھیجا اور مجھ سے اس مسئلہ کی تفصیل دریافت کی اور میں نے انہیں (تفصیل سے) خبر دی۔ چنانچہ انہوں نے اسی پر عمل کیا اور اسی کے مطابق فیصلہ کیا۔