تشریح:
(أفطر الحاجم والمحجوم) کے معنی میں امام احمد اور اسحاق بن راھویہ نے ظاہری معنی مراد لیے ہیں ان کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ اور کچھ دوسرے اہل علم یہ معنی کرتے ہیں کہ ان کا روزہ ٹوٹنے کے قریب ہو گیا۔ گویا اس میں زجر اور کراہت کا مفہوم ہے۔ واللہ اعلم، اس دوسرے معنی کی رُو سے اس باب کی روایات اور اگلے باب کی روایات، جن میں اس کا جواز ہے، کے درمیان تطبیق ہو جاتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا محمود بن خالد: ثنا مروان: ثنا الهيثم بن حُمَيْد: أخبرنا العلاء بن الحارث عن مكحول عن أبي أسماء الرحبي عن ثوبان. قال أبو داود: ورواه ابن ثوبان عن أبيه عن مكحول... بإسناده مثله .
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات؛ فإن العلاء وإن كان اختلط؛ فقد تابعه ابن ثوبان- وهو عبد الرحمن بن ثابت بن ثوبان- عن أبيه عن مكحول؛ كما علقه المصنف.