تشریح:
اس کے ولاوہ صحیح مسلم وغیرہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ رات کے عمل دن ہونے سے پہلے پہلے اور دن کے عمل رات ہونے سے پہلے پہلے اس کی طرف اٹھائے جاتے ہیں۔ (یا اس کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔) (صحيح مسلم‘ الإيمان‘ حديث:179) الغرض ان احادیث میں رفع اعمال کے نظام کا بیان ہے جو بلاتاخٰر و تعطل اللہ عزوجل تک پہنچ رہے ہیں اور ان پیشوں میں نوعیت کا فرق ہو سکتا ہے، ایک روزانہ کی ہے اور دوسری ہفتہ وار جو سوموار اور جمعرات کو ہوتی ہے اور اسی طرح شعبان کے متعلق بھی آتا ہے، تو وہ پیشی سالانہ ہو سکتی ہے۔ واللہ اعلم.
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه ابن خزيمة، وحسنه المنذري من رواية النسائي) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا أبان: ثنا يحيى عن عمر بن أبي الحكم بن ثوبان عن مولى قُدَامة بن مَظْعُونٍ عن مولى أسامة بن زيد. قال أبو داود: كذا قال هشام الدَّسْتَوَائِيُّ عن يحيى عن عمر بن أبي الحكم .
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ لجهالة مولى قدامة ومولى أسامة. لكن له طرق أخرى عن أسامة، وشاهد من حديث أبي هريرة، وقد خرجتها في الإرواء (948) .