قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي حُرْمَةِ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ)

حکم : صحیح 

2496. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَعْنَبٍ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >حُرْمَةُ نِسَاءِ الْمُجَاهِدِينَ عَلَى الْقَاعِدِينَ كَحُرْمَةِ أُمَّهَاتِهِمْ، وَمَا مِنْ رَجُلٍ مِنَ الْقَاعِدِينَ يَخْلُفُ رَجُلًا مِنَ الْمُجَاهِدِينَ فِي أَهْلِهِ, إِلَّا نُصِبَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَقِيلَ لَهُ: هَذَا قَدْ خَلَفَكَ فِي أَهْلِكَ فَخُذْ مِنْ حَسَنَاتِهِ مَا شِئْتَ<. فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >مَا ظَنُّكُمْ؟!<. قَالَ أَبو دَاود: كَانَ قَعْنَبٌ رَجُلًا صَالِحًا وَكَانَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى أَرَادَ قَعْنَبًا عَلَى الْقَضَاءِ فَأَبَى عَلَيْهِ وَقَالَ أَنَا أُرِيدُ الْحَاجَةَ بِدِرْهَمٍ فَأَسْتَعِينُ عَلَيْهَا بِرَجُلٍ قَالَ وَأَيُّنَا لَا يَسْتَعِينُ فِي حَاجَتِهِ قَالَ أَخْرِجُونِي حَتَّى أَنْظُرَ فَأُخْرِجَ فَتَوَارَى قَالَ سُفْيَانُ بَيْنَمَا هُوَ مُتَوَارٍ إِذْ وَقَعَ عَلَيْهِ الْبَيْتُ فَمَاتَ.

مترجم:

2496.

جناب (سلیمان) ابن بریدہ اپنے والد (بریدہ ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”خانہ نشین لوگوں پر مجاہدین کی عورتوں کی عزت و حرمت ایسے (واجب اور لازم) ہے جیسے کہ ان کی اپنی مائیں ہوں، جو کوئی (جہاد سے) پیچھے رہے اور مجاہدین کے اہل میں خیانت (بدنظری یا خباثت) کا معاملہ کرے تو قیامت کے روز ایسے شخص کے لیے جھنڈا لگایا جائے گا اور (اسے اہل محشر میں رسوا کرتے ہوئے) مجاہد سے کہا جائے گا یہی شخص ہے جو تیرے پیچھے تیرے اہل میں برائی کرتا رہا، اس کی نیکیوں میں سے جو لینا چاہتا ہے، لے لے۔“ پھر رسول اللہ ﷺ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تو تمہارا کیا خیال ہے؟“ (بھلا وہ کچھ چھوڑے گا، یعنی ہرگز نہیں، سبھی نیکیاں سمیٹ لے گا)۔ امام ابوداؤد ؓ بیان کرتے ہیں کہ راوی حدیث قعنب ایک نیک آدمی تھے، ابن ابی لیلیٰ نے ان کو قاضی بنانا چاہا تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ مجھے ایک درہم کی کوئی معمولی چیز بھی لینی ہوتی ہے تو دوسرے آدمی کی مدد لیتا ہوں (تو قضاء و عدالت کی ذمہ داریاں کیسے اٹھا سکتا ہوں؟) انہوں نے کہا: ہم میں سے کون ہے جسے دوسرے کی مدد کی ضرورت نہ پڑتی ہو؟ انہوں نے کہا: اب تو اجازت دیں میں کچھ سوچ لوں۔ چنانچہ اجازت دی گئی تو چھپ گئے۔ سفیان بیان کرتے ہیں کہ اسی کیفیت میں تھے کہ گھر کی چھت گر پڑی اور اس سے وفات پا گئے۔