تشریح:
(1) نبی ﷺ قرآن کے شارح اور مفسر ہیں۔ آپ نے مذکورہ فرمان میں «فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ» کا صحیح شرعی معنی واضح فرمایا ہے اور قرآن کو حدیث سے علیحدہ کر کے نہیں سمجھا جاسکتا۔
(2) کفار، مبتدعین اورملحدین کی مخالفت محض مطلوب نہیں تھی بلکہ قرآن وسنت کی حدود میں رہتے ہوئے ان کی مخالفت کرنی چاہیے۔
(3) رسول اللہ ﷺ کی ناراضی ذاتی رنجش کی بنا پر نہ ہوتی تھی اور علمائے حق کو بھی اس طرح ہونا چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وابن حبان (1359) ، وأبو عوانة في صحاحهم . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسمأعيل: نا حماد: نا ثابت البناني عن أنس بن مالك. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. والحديث أخرجه الطيالسي (2052) قال: حدثنا حماد بن سلمة... به. وأخرجه مسلم، وابن حبان (1359) وأبو عوانة في صحاحهم ، والنسائي والدارمي والبيهقي، وأحمد (3/246) عن حماد. وكذا الترمذي (2/162- طبع بولاق) ؛ وقال: حديث حسن صحيح . وروى ابن ماجه بعضه.