قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ فِي مُؤَاكَلَةِ الْحَائِضِ وَمُجَامَعَتِهَا)

حکم : صحیح 

258. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ الْيَهُودَ كَانَتْ إِذَا حَاضَتْ مِنْهُمُ الْمَرْأَةُ, أَخْرَجُوهَا مِنَ الْبَيْتِ، وَلَمْ يُؤَاكِلُوهَا، وَلَمْ يُشَارِبُوهَا، وَلَمْ يُجَامِعُوهَا فِي الْبَيْتِ، فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ ذَلِكَ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ}[البقرة: 222], إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >جَامِعُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ، وَاصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ غَيْرَ النِّكَاحِ<، فَقَالَتِ الْيَهُودُ: مَا يُرِيدُ هَذَا الرَّجُلُ أَنْ يَدَعَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِنَا إِلَّا خَالَفَنَا فِيهِ! فَجَاءَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ وَعَبَّادُ ابْنُ بِشْرٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ الْيَهُودَ تَقُولُ كَذَا وَكَذَا أَفَلَا نَنْكِحُهُنَّ فِي الْمَحِيضِ فَتَمَعَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى ظَنَنَّا أَنْ قَدْ وَجَدَ عَلَيْهِمَا، فَخَرَجَا، فَاسْتَقْبَلَتْهُمَا هَدِيَّةٌ مِنْ لَبَنٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمَا، فَسَقَاهُمَا، فَظَنَنَّا أَنَّهُ لَمْ يَجِدْ عَلَيْهِمَا.

مترجم:

258.

سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ یہودی اپنی عورتوں کو ان کے حیض کے دنوں میں گھروں سے نکال دیتے تھے۔ ان کے ساتھ نہ اکٹھے کھاتے تھے، نہ پیتے تھے اور نہ یکجا رہتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو اللہ تعالیٰ نے نہ ارشاد نازل فرمایا  «وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ»  ” یہ لوگ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ ان سے کہہ دیجئیے کہ یہ گندگی ہے۔ حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو۔“ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”اپنی بیویوں سے گھروں کے اندر اکٹھے مل جل کر رہو۔ اور تم سب کچھ کر سکتے ہو سوائے نکاح (یعنی جماع) کے۔“ (یہودیوں کو یہ معلوم ہوا) تو یہودی کہنے لگے یہ آدمی سب امور میں ہماری مخالفت ہی کرتا ہے۔ چنانچہ اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے اور کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہودی ایسے ایسے کہتے ہیں تو کیا ہم ان ایام حیض میں عمل نکاح (یعنی حقیقی جنسی عمل) بھی نہ کر لیا کریں؟ اس پر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ بدل گیا۔ حتیٰ کہ ہمیں یقین تھا کہ آپ ﷺ ان پر ناراض ہوئے ہیں۔ پھر وہ دونوں چلے گئے اور (ان کے نکلتے ہی) رسول اللہ ﷺ کے پاس دودھ کا ہدیہ آ گیا تو آپ ﷺ نے ان کو پیچھے سے بلوا بھیجا اور انہیں دودھ پلایا۔ اس طرح ہمیں تسلی ہوئی کہ آپ ﷺ غصے نہیں ہوئے ہیں۔