قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِيمَنْ جَاءَ بَعْدَ الْغَنِيمَةِ لَا سَهْمَ لَهُ)

حکم : صحیح (الألباني)

2723. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيِّ عَنِ الزُّهْرِيِّ أَنَّ عَنْبَسَةَ ابْنَ سَعِيدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَانَ بْنَ سَعِيدِ ابْنِ الْعَاصِ عَلَى سَرِيَّةٍ مِنَ الْمَدِينَةِ قِبَلَ نَجْدٍ، فَقَدِمَ أَبَانُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَصْحَابُهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ بَعْدَ أَنْ فَتَحَهَا، وَإِنَّ حُزُمَ خَيْلِهِمْ لِيفٌ، فَقَالَ أَبَانُ: اقْسِمْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: لَا تَقْسِمْ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ أَبَانُ: أَنْتَ بِهَا -يَا وَبْرُ- تَحَدَّرُ عَلَيْنَا مِنْ رَأْسِ ضَالٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >اجْلِسْ يَا أَبَانُ!<. وَلَمْ يَقْسِمْ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

تمہید کتاب (باب: جو شخص غنیمت کی تقسیم کے بعد پہنچے ، اس کا اس میں کوئی حصہ نہیں)

مترجم: ١. فضیلۃ الشیخ ابو عمار عمر فاروق سعیدی (دار السلام)

2723.

سیدنا ابوہریرہ ؓ، سیدنا سعید بن عاص ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ابان بن سعید بن عاص کو مدینہ منورہ سے نجد کی جانب ایک جہادی مہم پر روانہ کیا۔ پس ابان بن سعید اور اس کے ساتھی رسول اللہ ﷺ کے پاس خیبر میں پہنچے جبکہ آپ ﷺ نے خیبر کو فتح کر لیا تھا۔ ابان بن سعید اور ان کے ساتھیوں کے گھوڑے تنگ (زین کسنے کے چوڑے تسمے، یا لگام) کھجور کی چھال کے تھے۔ تو ابان نے کہا: اے اﷲ کے رسول! ہمیں بھی عنایت فرمائیے۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اﷲ کے رسول! انہیں مت دیجئیے۔ ابان بولے «أنت بها يا وبر»! تم یہ کہہ رہے ہو اور (کہاں سے) ہمارے پاس ضال (پہاڑ ) کی چوٹی سے اتر آئے ہو؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ابان بیٹھ جاؤ۔“ اور رسول اللہ ﷺ نے ان کو غنیمت میں سے کچھ نہ دیا۔