قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يُحْذَيَانِ مِنْ الْغَنِيمَةِ)

حکم : صحیح 

2727. حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، يَسْأَلُهُ، عَنْ كَذَا وَكَذَا -وَذَكَرَ أَشْيَاءَ-، وَعَنِ الْمَمْلُوكِ: أَلَهُ فِي الْفَيْءِ شَيْءٌ؟ وَعَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَهَلْ لَهُنَّ نَصِيبٌ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَوْلَا أَنْ يَأْتِيَ أُحْمُوقَةً مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ, أَمَّا الْمَمْلُوكُ, فَكَانَ يُحْذَى، وَأَمَّا النِّسَاءُ, فَقَدْ كُنَّ يُدَاوِينَ الْجَرْحَى وَيَسْقِينَ الْمَاءَ.

مترجم:

2727.

یزید بن ہرمز نے بیان کیا کہ نجدہ (حروری، جو کہ خوارج کا سردار تھا) نے سیدنا ابن عباس ؓ کو کئی سوالات لکھ کر بھیجے۔ ان میں سے ایک یہ تھا کہ کیا غلام کا غنیمت میں کوئی حصہ ہوتا ہے؟ اورعورتوں کے متعلق پوچھا کہ کیا وہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ جہاد میں جایا کرتی تھیں؟ اور کیا غنیمت میں ان کا کوئی حصہ ہے یا نہیں؟ سیدنا ابن عباس ؓ نے فرمایا: اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ یہ کوئی حماقت کرے گا تو میں اسے جواب نہ دیتا۔ (آپ نے لکھا کہ) غلام کو انعام دیا جاتا تھا، اور عورتیں زخمیوں کا علاج معالجہ کیا کرتی تھیں اور پانی پلایا کرتی تھیں۔