قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْمَرْأَةِ وَالْعَبْدِ يُحْذَيَانِ مِنْ الْغَنِيمَةِ)

حکم : صحیح 

2730. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ -مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ- قَال:َ شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي، فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِي، فَقُلِّدْتُ سَيْفًا، فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ، فَأُخْبِرَ أَنِّي مَمْلُوكٌ، فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ، قَالَ أَبو دَاود: مَعْنَاهُ: أَنَّهُ لَمْ يُسْهِمْ لَهُ. قَالَ أَبو دَاود: وَقَالَ أَبُو عُبَيْدٍ كَانَ حَرَّمَ اللَّحْمَ عَلَى نَفْسِهِ فَسُمِّيَ آبِي اللَّحْمِ<

مترجم:

2730.

سیدنا عمیر ؓ جو کہ سیدنا آبی اللحم ؓ کے غلام تھے، بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے مالکوں کے ساتھ غزوہ خیبر میں حاضر ہوا تو انہوں نے میرے متعلق رسول اللہ ﷺ سے بات کی، تو آپ ﷺ نے میرے متعلق حکم دیا، میری گردن میں ایک تلوار لٹکا دی گئی، میں اسے گھسیٹنے لگا۔ پھر آپ ﷺ کو بتایا گیا کہ یہ غلام ہے تو آپ ﷺ نے میرے متعلق فرمایا: اور مجھے گھر کے اسباب میں سے کچھ بطور انعام دیا گیا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اس کے معنی یہ ہیں کہ آپ نے غنیمت میں سے حصہ نہیں دیا تھا۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا ہے: ابو عبید نے بیان کیا کہ راوی حدیث (آبی اللحم) کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ انہوں نے گوشت کو اپنے لیے حرام کر لیا تھا، اس لیے انہیں ”آبی اللحم“ کہا جاتا تھا (گوشت سے انکار کرنے والا)۔