قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي السَّرِيَّةِ تَرُدُّ عَلَى أَهْلِ الْعَسْكَرِ)

حکم : حسن صحیح 

2752. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: أَغَارَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُيَيْنَةَ عَلَى إِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَتَلَ رَاعِيَهَا، فَخَرَجَ يَطْرُدُهَا هُوَ وَأُنَاسٌ مَعَهُ فِي خَيْلٍ، فَجَعَلْتُ وَجْهِي قِبَلَ الْمَدِينَةِ، ثُمَّ نَادَيْتُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: يَا صَبَاحَاهُ! ثُمَّ اتَّبَعْتُ الْقَوْمَ، فَجَعَلْتُ أَرْمِي وَأَعْقِرُهُمْ، فَإِذَا رَجَعَ إِلَيَّ فَارِسٌ، جَلَسْتُ فِي أَصْلِ شَجَرَةٍ، حَتَّى مَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا جَعَلْتُهُ وَرَاءَ ظَهْرِي، وَحَتَّى أَلْقَوْا أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثِينَ رُمْحًا وَثَلَاثِينَ بُرْدَةً، يَسْتَخِفُّونَ مِنْهَا، ثُمَّ أَتَاهُمْ عُيَيْنَةُ مَدَدًا، فَقَالَ: لِيَقُمْ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْكُمْ، فَقَامَ إِلَيَّ أَرْبَعَةٌ مِنْهُمْ: فَصَعِدُوا الْجَبَلَ، فَلَمَّا أَسْمَعْتُهُمْ, قُلْتُ: أَتَعْرِفُونِي؟ قَالُوا: وَمَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعِ! وَالَّذِي كَرَّمَ وَجْهَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْلُبُنِي رَجُلٌ مِنْكُمْ فَيُدْرِكُنِي، وَلَا أَطْلُبُهُ فَيَفُوتُنِي، فَمَا بَرِحْتُ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى فَوَارِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُونَ الشَّجَرَ، أَوَّلُهُمُ الْأَخْرَمُ الْأَسَدِيُّ، فَيَلْحَقُ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُيَيْنَةَ، وَيَعْطِفُ عَلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَاخْتَلَفَا طَعْنَتَيْنِ، فَعَقَرَ الْأَخْرَمُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، وَطَعَنَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَتَلَهُ، فَتَحَوَّلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَى فَرَسِ الْأَخْرَمِ، فَيَلْحَقُ أَبُو قَتَادَةَ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَاخْتَلَفَا طَعْنَتَيْنِ، فَعَقَرَ بِأَبِي قَتَادَةَ، وَقَتَلَهُ أَبُو قَتَادَةَ، فَتَحَوَّلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى فَرَسِ الْأَخْرَمِ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمَاءِ الَّذِي جَلَّيْتُهُمْ عَنْهُ ذُو قَرَدٍ، فَإِذَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمْسِ مِائَةٍ، فَأَعْطَانِي سَهْمَ الْفَارِسِ وَالرَّاجِلِ.

مترجم:

2752.

ایاس بن سلمہ اپنے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ عبدالرحمٰن بن عیینہ (فزاری) نے رسول اللہ ﷺ کے اونٹ لوٹ لیے، ان کے چراوہے کو قتل کر ڈالا اور پھر وہ اور اس کے گھوڑ سوار ساتھی انہیں ہانکتے ہوئے چل نکلے۔ (مجھے خبر ہوئی) تو میں نے اپنا منہ مدینہ کی طرف کیا اور تین بار یہ ہانک لگائی «يا صباحاه» (لوگو! مدد کو پہنچو، ہم کو دشمن نے لوٹ لیا ہے) پھر میں (دوڑتے ہوئے) ان لوگوں کے پیچھے ہو لیا، تیر مارتا جاتا تھا اور ان کی سواریوں کو زخمی کرتا جا رہا تھا، اگر ان میں سے کوئی گھوڑ سوار میری طرف پلٹتا تو میں کسی درخت کی اوٹ میں ہو جاتا حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کی تمام سواریاں جو اللہ نے پیدا فرمائی تھیں میں نے ان کو اپنے پیچھے (اپنے قبضے میں) کر لیا۔ اور ان لوگوں نے اپنا بوجھ ہلکا کرنے کی غرض سے تیس سے زیادہ بھالے اور تیس چادریں پھینک دیں۔ پھر عیینہ بھی ان کی مدد کو آن پہنچا تو اس نے کہا: تم میں سے کچھ آدمی اس (سلمہ بن اکوع) کی طرف ہو جاؤ۔ تو ان میں سے چار آدمی میری طرف آئے اور پہاڑ پر چڑھ گئے۔ میں نے بلند آواز سے انہیں کہا: کیا تم مجھے پہنچانتے ہو؟ انہوں نے پوچھا، تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں اکوع کا فرزند ہوں، اس ذات کی قسم جس نے محمد ﷺ کے چہرے کو عزت بخشی ہے! یہ نہیں ہو سکتا کہ تم میں سے کوئی مجھے پکڑنا چاہے تو میں اس کے ہاتھ آ جاؤں اور اگر میں پکڑنا چاہوں تو وہ بھاگ نکلے۔ پھر تھوڑی دیر گزری تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کے شہسوار درختوں میں سے (دوڑے) آ رہے ہیں۔ ان میں سب سے آگے سیدنا اخرم اسدی ؓ تھے۔ وہ عبدالرحمٰن بن عیینہ کے مقابلے میں ہو گئے، عبدالرحمٰن ان پر پلٹا اور پھر دونوں میں ایک دوسرے پر نیزے چلائے۔ چنانچہ اخرم اسدی ؓ نے اس (عبدالرحمٰن) کا گھوڑا زخمی کر دیا اور عبدالرحمٰن نے اخرم ؓ کو نیزہ مارا اور ان کو شہید کر دیا۔ پھر عبدالرحمٰن، اخرم ؓ کے گھوڑے پر سوار ہو گیا تو ابوقتادہ ؓ، عبدالرحمٰن کے مقابلے میں آ گئے۔ ان کے مابین بھی نیزے کے حملوں کا تبادلہ ہوا۔ اس نے ابوقتادہ ؓ کا گھوڑا زخمی کر دیا لیکن ابوقتادہ ؓ نے عبدالرحمٰن کو قتل کر ڈالا۔ پھر ابوقتادہ ؓ، اخرم ؓ والے گھوڑے پر سوار ہو گئے۔ پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا جب کہ آپ ﷺ اس چشمے پر تشریف لے آئے تھے جہاں سے میں نے ان کو بھگایا تھا۔ اس کا نام ذوقرد تھا۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ پانچ سو سوار لیے ہوئے تھے۔ پس آپ ﷺ نے مجھے ایک شہسوار اور ایک پیدل کا حصہ عنایت فرمایا۔