تشریح:
امام ابو دائود کے قول کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابورافع کا یہ واقعہ اس وقت کا ہے، جب کافروں سے مسلمانوں کا یہ معاہدہ طے ہوا تھا کہ کافروں کے پاس سے آنے والے شخص کو واپس لوٹا دیا جائے گا۔ چاہے وہ مسلمان ہی ہو۔ اسی معاہدے کی وجہ سے نبی کریمﷺ نے حضرت ابو رافع کو لوٹایا۔ اب اس طرح کرنے کی ضرورت نہیں۔ الا یہ کہ اب بھی کسی جگہ اس قسم کا معاہدہ مسلمانوں اور کافروں کے درمیان ہوجائے۔