قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْعَدُوِّ يُؤْتَى عَلَى غِرَّةٍ وَيُتَشَبَّهُ بِهِمْ)

حکم : صحیح 

2768. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ, فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ؟<. فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ: أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ؟ قَالَ: >نَعَمْ<، قَالَ: فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا! قَالَ: >نَعَمْ قُلْ<، فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا الصَّدَقَةَ، وَقَدْ عَنَّانَا! قَالَ: وَأَيْضًا لَتَمَلُّنَّهُ! قَالَ: اتَّبَعْنَاهُ، فَنَحْنُ نَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ، حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ، قَالَ كَعْبٌ: أَيَّ شَيْءٍ تَرْهَنُونِي؟ قَالَ: وَمَا تُرِيدُ مِنَّا؟ قَالَ: نِسَاءَكُمْ، قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ! أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ، نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا فَيَكُونُ ذَلِكَ عَارًا عَلَيْنَا؟ قَالَ: فَتَرْهَنُونِي أَوْلَادَكُمْ! قَالُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ! يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنْتَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ قَالُوا نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يُرِيدُ: السِّلَاحَ-، قَالَ: نَعَمْ، فَلَمَّا أَتَاهُ, نَادَاهُ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُتَطَيِّبٌ يَنْضَحُ رَأْسُهُ، فَلَمَّا أَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ- وَقَدْ كَانَ جَاءَ مَعَهُ بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ-، فَذَكَرُوا لَهُ، قَالَ: عِنْدِي فُلَانَةُ وَهِيَ أَعْطَرُ نِسَاءِ النَّاسِ، قَالَ: تَأْذَنُ لِي فَأَشُمَّ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَشَمَّهُ، قَالَ: أَعُودُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ، فَلَمَّا اسْتَمْكَنَ مِنْهُ, قَالَ: دُونَكُمْ! فَضَرَبُوهُ حَتَّى قَتَلُوهُ

مترجم:

2768.

سیدنا جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کون ہے جو کعب بن اشرف کی خبر لے؟ بلاشبہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دی ہے۔“ پس محمد بن مسلمہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں حاضر ہوں۔ کیا آپ ﷺ چاہتے ہیں کہ میں اسے قتل کر ڈالوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں!“ انہوں نے کہا: مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کے سامنے کوئی بات بنا سکوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں ! تم کہہ سکتے ہو۔“ چنانچہ محمد بن مسلمہ ؓ اس کے پاس گئے اور کہا: اس آدمی نے ہم سے صدقات طلب کئے ہیں اور ہمیں بہت تنگ کر رکھا ہے۔ اس نے کہا: ابھی تم اس شخص سے اور بھی اکتا جاؤ گے۔ ابن مسلمہ ؓ نے کہا: چونکہ ہم اس کی پیروی اختیار کر چکے ہیں اس لیے فوراً اسے چھوڑ دینا مناسب نہیں ہے، حتیٰ کہ دیکھ لیں کہ اس کا انجام کیا ہوتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمیں ایک دو وسق (غلہ وغیرہ) دے دو۔ کعب نے کہا: بطور رہن کیا چیز دو گے؟ انہوں نے کہا: تم ہم سے کیا چاہتے ہو۔ اس نے کہا: اپنی عورتیں دے دو۔ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! تم عرب کے حسین ترین شخص ہو، ہم تمہیں اپنی عورتیں بطور رہن دے دیں، تو یہ ہمارے لیے بہت بڑی عار ہو گی۔ وہ بولا: چلو اپنی اولادیں دے دو۔ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! (ساری زندگی) ہمارے بچے کو یہ گالی دی جاتی رہے گی کہ تمہیں تو ایک یا دو وسق کے بدلے میں رہن رکھا گیا تھا۔ انہوں نے کہا: ہاں ہم اپنا اسلحہ بطور رہن دے سکتے ہیں۔ تو وہ بولا ہاں ٹھیک ہے۔ چنانچہ وہ لوگ جب اس کے پاس آئے تو ابن مسلمہ ؓ نے اس کو آواز دی، وہ باہر آیا، اس نے خوشبو لگا رکھی تھی اور اس کا سر خوشبو سے مہک رہا تھا۔ پس جب وہ اس کے پاس بیٹھ گیا۔ اور محمد بن مسلمہ اپنے ساتھ تین یا چار ساتھیوں کو بھی لائے تھے۔ سب نے اس سے خوشبو کا تذکرہ کیا۔ وہ کہنے لگا: میرے ہاں فلاں عورت ہے جو بہترین خوشبو والی عورت ہے۔ ابن مسلمہ نے کہا: اگر اجازت دو تو میں سونگھ لوں۔ اس نے کہا: ہاں ہاں۔ پس انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سر میں کیا اور اسے سونگھا۔ انہوں نے کہا: ذرا ایک بار پھر۔ اس نے کہا: ہاں ہاں۔ تو انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سر میں ڈالا اور اس کے بالوں کو خوب جکڑ لیا اور اپنے ساتھیوں سے کہا: لو اپنا کام کرو، تو انہوں نے اس کو مارا حتیٰ کہ قتل کر ڈالا۔