قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي هَدَايَا الْعُمَّالِ)

حکم : صحیح 

2946. حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ وَابْنُ أَبِي خَلَفٍ لَفْظَهُ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ يُقَالُ لَهُ ابْنُ اللُّتْبِيَّةِ قَالَ ابْنُ السَّرْحِ ابْنُ الْأُتْبِيَّةِ عَلَى الصَّدَقَةِ فَجَاءَ فَقَالَ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَقَالَ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ فَيَجِيءُ فَيَقُولُ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي أَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أُمِّهِ أَوْ أَبِيهِ فَيَنْظُرَ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لَا لَا يَأْتِي أَحَدٌ مِنْكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ إِلَّا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنْ كَانَ بَعِيرًا فَلَهُ رُغَاءٌ أَوْ بَقَرَةً فَلَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَةَ إِبِطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ

مترجم:

2946.

سیدنا ابو حمید ساعدی ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قبیلہ ازد کے ایک شخص کو صدقات پر عامل بنایا جس کا نام ابن اللتبیہ تھا۔ ابن سرح نے اس کا نام ابن الاتبیہ ذکر کیا ہے۔ جب وہ واپس آیا تو اس نے کہا: یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ تو نبی کریم ﷺ منبر پر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ”عامل کو کیا ہوا ہے کہ ہم اسے بھیجتے ہیں، پھر وہ آ کر کہتا ہے: یہ آپ کا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا ہے۔ وہ اپنی ماں یا باپ کے گھر میں کیوں نہ بیٹھا رہا، پھر دیکھتا کہ اسے ہدیہ ملتا ہے یا نہیں؟ تم میں سے جو کوئی بھی اس قسم کی چیز لے گا وہ اسے قیامت کے دن لے کر حاضر ہو گا، اگر وہ اونٹ ہوا تو بلبلاتا آئے گا، اگر گائے ہوئی تو ڈکارتی ہوئی آئے گی یا بکری ہوئی تو ممیاتی ہوئی آئے گی۔“ پھر آپ ﷺ نے اپنے دونوں ہاتھ بلند فرمائے حتیٰ کہ ہم نے آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے اللہ! میں نے یقیناً پہنچا دیا۔ اے اللہ! میں نے یقیناً پہنچا دیا۔“