قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ كَيْفَ كَانَ إِخْرَاجُ الْيَهُودِ مِنْ الْمَدِينَةِ)

حکم : صحيح الإسناد 

3000. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ أَنَّ الْحَكَمَ بْنَ نَافِعٍ حَدَّثَهُمْ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ وَكَانَ كَعْبُ بْنُ الْأَشْرَفِ يَهْجُو النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيُحَرِّضُ عَلَيْهِ كُفَّارَ قُرَيْشٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ وَأَهْلُهَا أَخْلَاطٌ مِنْهُمْ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ يَعْبُدُونَ الْأَوْثَانَ وَالْيَهُودُ وَكَانُوا يُؤْذُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ فَأَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ بِالصَّبْرِ وَالْعَفْوِ فَفِيهِمْ أَنْزَلَ اللَّهُ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنْ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ الْآيَةَ فَلَمَّا أَبَى كَعْبُ بْنُ الْأَشْرَفِ أَنْ يَنْزِعَ عَنْ أَذَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ أَنْ يَبْعَثَ رَهْطًا يَقْتُلُونَهُ فَبَعَثَ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ وَذَكَرَ قِصَّةَ قَتْلِهِ فَلَمَّا قَتَلُوهُ فَزَعَتْ الْيَهُودُ وَالْمُشْرِكُونَ فَغَدَوْا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا طُرِقَ صَاحِبُنَا فَقُتِلَ فَذَكَرَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي كَانَ يَقُولُ وَدَعَاهُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَنْ يَكْتُبَ بَيْنَهُ كِتَابًا يَنْتَهُونَ إِلَى مَا فِيهِ فَكَتَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْمُسْلِمِينَ عَامَّةً صَحِيفَةً

مترجم:

3000.

عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک (بغض نسخوں میں عبدالرحمٰن بن عبداللہ کی بجائے عبدالرحمٰن بن کعب ہے اور یہ صحیح ہے۔ کیونکہ عبدالرحمٰن) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں یعنی سیدنا کعب بن مالک ؓ سے۔ اور وہ ان تین افراد میں سے تھے، جن کی توبہ قبول کی گئی تھی۔ بیان کیا کہ (یہودیوں کا سردار) کعب بن اشرف، نبی کریم ﷺ کی بہت بدگوئی کیا کرتا تھا اور کفار قریش کو ان پر حملہ آور ہونے کی ترغیب بھی دیتا رہتا تھا۔ نبی کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو اہل شہر میں تین طرح کے لوگ بستے تھے، یعنی مسلمان، مشرک بت پرست اور یہود۔ اور یہ یہودی، نبی کریم ﷺ اور آپ کے اصحاب کو بہت اذیت دیا کرتے تھے۔ تو اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو صبر اور درگزر کا حکم دیا۔ اور انہی کے سلسلے میں یہ آیت اتری: (وَلَتَسْمَعُنَّ مِنْ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ) ”اور یہ بھی یقینی ہے کہ تمہیں ان لوگوں کی طرف سے، جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور مشرکوں کی طرف سے، بہت سی دکھ دینے والی باتیں سننی پڑیں گی، اور اگر تم صبر کر لو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یقیناً یہ بڑی ہمت کا کام ہے۔“ اور جب کعب بن اشرف (یہودی) نبی کریم ﷺ کو اذیت دینے سے باز نہ آیا تو نبی کریم ﷺ نے (ریئس اوس) سیدنا سعد بن معاذ ؓ سے فرمایا کہ کوئی جماعت بھیج دو جو اس کا کام تمام کر دے۔ چنانچہ انہوں نے سیدنا محمد بن مسلمہ ؓ کو بھیج دیا۔ اور پھر اس کے قتل کا قصہ بیان کیا۔ جب ان لوگوں نے اس کو قتل کر دیا تو یہودی اور مشرک گھبرا گئے اور صبح کے وقت نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور کہا: ہمارے صاحب کو رات کے اندھیرے میں قتل کر دیا گیا ہے۔ تو نبی کریم ﷺ نے ان کو، جو جو وہ کہا کرتا تھا، سب بتایا اور انہیں دعوت دی کہ آؤ ہمارے تمہارے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہو جائے جس پر سب کا اتفاق ہو۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ نے اپنے اور یہودیوں اور تمام مسلمانوں کے مابین ایک تحریر لکھ لی (یعنی معاہدہ ہو گیا)۔