تشریح:
1۔ یہودی مدینہ سے کیوں نکالے گئے اس کی بابت یہ ہے کہ یہ عبرانی لوگ تھے۔ جو اشوری اور رومی ظلم وجبر سے بھاگ کر حجاز میں پناہ گزیں ہوگئے تھے۔ اور طویل اقامت کے باعث ان کی وضع قطع زبان اور تہذیب بالکل عربی ہوگئی تھی۔ مدینہ منورہ میں ان کےتین قبیلے تھے۔ بنوقینقاع۔ بنو نضیر۔ اور بنوقریظہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے مدینہ آتے ہی مہاجرین اور انصا ر کے مابین مواخات کرائی۔ اور دوسرے جانب اس شہر کے رہنے والے یہودیوں اور بت پرستوں سے ایک سیاسی معاہدہ کیا۔ کہ ہم سب مل کر اس شہر کے اندر امن و امان قائم رکھیں گے۔ اور بیرونی حملے کی صورت میں ایک دوسرے کی بھرپور مدد کریں گے۔ مگر یہودیوں نے خفیہ طور پر مسلمانوں کے خلاف عداوت کا سلسلہ اپنائے رکھا۔ قریش مکہ کے ساتھ بھی ان کے رابطے تھے۔ اور عرب کے دیگرقبائل کو بھی وہ مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے رہتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو اذیت دینا ان کےلئے معمولی بات ہوتی تھی۔ عمومی معاہدے کو بُری طرح توڑنے بلکہ مدینہ کے دفاع کے معاہدے میں ٖغداری کے واضح ثبوتوں کے بعد اس دور کی سخت ترین سزا کی بجائے محض مدینہ کو ان کی سازشوں اور فتنہ پردازیوں سے محفوظ رکھنے کےلئے انہیں مدینہ سے جلا وطن کیا گیا۔ تفصیل کےلئے سیرت کی کتابیں دیکھئے (بالخصوص۔الرحیق المختوم) از جناب صفی الرحمٰن مبارک پوری۔
2۔ اسلامی معاشرے میں اللہ کے کسی نبی ؑ خصوصا آخری رسولصلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گستاخی کرنے والے کو کوئی امان نہیں اوراس کی سزا قتل ہے۔
3۔ کعب بن اشرف کا قتل غزوہ بدر کے بعد ہجرت کے تیسرے سال کی ابتداء میں ہوا تھا۔ اس کا بیان گزشتہ حدیث 2768 میں ہوا ہے۔ اور یہ ان لوگوں کو مدینہ سے نکالے جانے کی ابتداء تھی۔
4۔ اس حدیث میں جس معاہدے کا ذکر ہے۔ ممکن ہے کہ نیا ہو اور ممکن ہے کہ اس معاہدے کی تجدید ہو جو ابتدائے ہجرت میں ان کے ساتھ طے پایا تھا۔