تشریح:
یہ روایت موقوف ہے۔ اس لئے مرفوع کے مقابلے میں حجت نہیں۔ صحیح مرفوع روایات سے جو ثابت ہے۔ اس کا خلاصہ امام شوکانی نےاس طرح بیان کیا ہے کہ اگرمعین نذر نیکی سے متعلق ہو لیکن اس پر عمل طاقت سے باہر ہو۔ تو اس میں قسم کا کا کفارہ ہے۔ اور اگر وہ انسانی طاقت و وسعت کے اندر ہو تو اس کا پورا کرنا واجب ہے۔ چاہے اس کا تعلق بدن سے ہویا مال سے اور اگر وہ نذر کسی معصیت کی ہو۔ تو اسے پورا نہ کرنا واجب ہے۔ لیکن اس میں کفارے کی ادایئگی ضروری نہیں اگر اس نذر کا تعلق مباح (جائز) امر سے ہو وہ انسانی طاقت سے بالا بھی نہ ہو۔ تو وہ نذ ر بھی منعقد ہوجائے گی۔ اور اس میں کفارے کی ادائیگی بھی لازمی ہوگی۔ جیسے پیدل چلنے والی صحابیہ کو آپ نے پیدل حج پر جانے سے منع فرمایا۔ اور اسے سوار ہونے کا کفارہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ اور اگر وہ کام انسانی طاقت سے بالا ہو تو اس میں کفارہ واجب ہے۔ (نیل الأوطار، أبواب الأیمان،کفارتھا، باب من نذر نزرا لم یسعه ولایطیقه: 278/8)