تشریح:
ایسی تمام چیزیں جن پر انسانوں یا ان کے جانوروں کی گزران ہو اور وہ کسی کے پاس فروخت کےلئے رکھی ہوں۔ اور بازار میں ان کی قلت ہوجائے۔ پھر انہیں اس غرض سے روکے رکھے کہ مذید مہنگی ہوں گی۔ تو فروخت کروں گا۔ ذخیرہ اندوزی ہے۔ جس کی حرمت آئی ہے۔ اگر بازار میں وہ چیز حسب طلب موجود ہو یا کسی نے اپنی ضرورت کےلئے رکھی ہو تو اسے روکنا ممنوع ذخیرہ اندوزی نہیں ہے۔ قلت اور قحط کے ایام میں روکنا حرام ہے۔ جناب سعید بن مسیب۔ اور حضرت معمر کا عمل بھی اسی دوسری صورت کے مطابق تھا۔ بعض آئمہ کرام بنیادی غذائوں کےعلاوہ پھلوں اور دوسری چیزوں کو روک رکھنا مباح سمجھتے ہیں۔