تشریح:
1۔ دوکاندار بعض اوقات اپنے گاہکوں کی کئی مطلوبہ چیزیں جو ان کے پاس نہیں ہوتیں۔ اسی وقت بازار سے منگوا کر دیتے ہیں۔ اور مقصد یہ ہوتا ہے کہ یہ گاہک بس انہی سے متعلق رہے یہ صورت جائز نہیں۔ وہی سودا بیچنا چاہیے۔ جو موجود نہ ہو۔ الا یہ کہ گاہک از خود دوکاندار سے چیز منگوا کر دینے کا مطالبہ کرے۔
2۔ کوئی جانور جو بھاگ گیا ہو اسے فروخت کردینا۔ یا کوئی مال فریقین میں متنازع ہو۔ تو فیصلہ اور قبضہ ہونے سے پہلے ہی فروخت کردینا جائز نہیں۔
3۔ کوئی چیز خرید رکھی ہو مگر وصول نہ کی ہو۔ اور قبضے میں نہ آئی ہو۔ تو ا س کو بیچنا ناجائز ہے۔ خیال رہے کہ معروف تجارتی طریق پر بیع سلف (سلم) کا معاملہ جائز ہے۔ جس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔