قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَأْخُذُ حَقَّهُ مَنْ تَحْتَ يَدِهِ)

حکم : صحیح 

3533. حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مُمْسِكٌ! فَهَلْ عَلَيَّ مِنْ حَرَجٍ أَنْ أُنْفِقَ عَلَى عِيَالِهِ مِنْ مَالِهِ بِغَيْرِ إِذْنِهِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُنْفِقِي بِالْمَعْرُوفِ<.

مترجم:

3533.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے بیان کیا کہ ہند نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! بیشک (میرا شوہر) ابوسفیان بخیل آدمی ہے۔ میں اگر اس کے مال میں سے اس کے عیال (بچوں) پر اس کی اجازت کے بغیر خرچ کروں، تو کیا مجھ پر کوئی گناہ ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”دستور کے مطابق خرچ کرو، تو تم پر کوئی حرج نہیں۔“