تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ اور اس قسم کی چیزوں کی خواہش کرنا نبی کریمﷺ کے مزاج کے خلاف تھا۔ ویسے ایک وقت میں کھانے کی ایک سے زائد چیزیں مہیا ہوں تو ان کے کھانے میں قطعا ً کوئی عیب نہیں۔ بنیادی ضرورت یہ ہے کہ چیزیں حلال اور طیب ہوں۔ نیز یہ کہ اسراف بھی نہ ہو۔ آئندہ حدیث 3835۔ ومابعد میں اس کا ذکر آرہا ہے۔ امام بخاری نے بھی یہ روایت ذکرکی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ تازہ کھجور ککڑی کے ساتھ کھا رہے تھے۔ (صحیح البخاري، الأطعمة، باب جمع اللونین أو الطعامین بمرة، حدیث: 5449) اس طرح ثرید اور حیس بھی کئی نوع کے کھانوں کا مرکب ہوتا ہے جو رسول اللہﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کھایا کرتے تھے۔