قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّقَى)

حکم : ضعيف الإسناد 

3888. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَتْنِي جَدَّتِي قَالَتْ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ حُنَيفٍ يَقُولُ مَرَرْنَا بِسَيْلٍ فَدَخَلْتُ فَاغْتَسَلْتُ فِيهِ فَخَرَجْتُ مَحْمُومًا فَنُمِيَ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرُوا أَبَا ثَابِتٍ يَتَعَوَّذُ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا سَيِّدِي وَالرُّقَى صَالِحَةٌ فَقَالَ لَا رُقْيَةَ إِلَّا فِي نَفْسٍ أَوْ حُمَةٍ أَوْ لَدْغَةٍ قَالَ أَبُو دَاوُد الْحُمَةُ مِنْ الْحَيَّاتِ وَمَا يَلْسَعُ

مترجم:

3888.

سیدنا سہل بن حنیف ؓ کہتے ہیں کہ ہم ایک ندی کے پاس سے گزرے تو میں اس میں داخل ہو گیا اور غسل کیا۔ باہر نکلا تو بخار چڑھا ہوا تھا۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ کو بتائی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”ابوثابت کو کہو کہ اسے دم کر دے۔“ (رباب کہتی ہے) کہ میں نے (سہل بن حنیف سے) عرض کیا: آقا! کیا دم مفید ہوتے ہیں؟ فرمایا: ”دم بد نظری، سانپ کے کاٹے اور بچھو کے ڈنک ہی میں مفید ہوتے ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: «الحمة» کا لفظ سانپ اور ہر ڈسنے والے موذی جانور پر بولا جاتا ہے۔