تشریح:
(1) رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی کا معمول رہا ہے کہ آپ اول وقت میں نماز پڑھتے تھے مگر نماز عشاء میں افضل یہ ہے کہ تاخیر کی جائے۔
(2) عشاء سے پہلے سونا اوربعد ازاں لا یعنی باتوں اور کاموں میں لگے رہنا مکروہ، الّا کہ کوئی اہم مقصد پیش نظر ہو جیسے کہ بعض اوقات رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر مشغول گفتگو رہے تھے، مگرشرط یہ ہےکہ فجر کی نماز بروقت ادا ہو۔ دینی وتبلیغی اجتماعات جو رات گئے تک جاری رہتے ہیں ان میں اس مسئلے کوپیش نظر رکھنا چاہیے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔
(3) فجر کی نماز کےبارے میں صحیح احادیث میں وضاحت آئی ہےکہ فراغت کے بعد ہمارا ایک آدمی اپنے ساتھی کو پہچان سکتا تھا نہ کہ نماز شروع کرتے وقت۔
(4) فجر کی نماز میں قراءت مناسب حد تک لمبی ہونی چاہیے۔