قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَاتَمِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الْحَدِيدِ)

حکم : صحیح 

4225. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >قُلِ: اللَّهُمَّ اهْدِنِي، وَسَدِّدْنِي، وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ، وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ<. قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ، أَوْ فِي هَذِهِ, لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، شَكَّ عَاصِمٌ وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ. قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ، أَوْ مِنْ مِصْرَ, مُضَلَّعَةٌ, فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ شَيْءٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ.

مترجم:

4225.

سیدنا علی ؓ سے روایت ہے ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”یہ دعا کیا کرو «اللهم اهدني وسددني» اے اللہ! مجھے ہدایت دے اور سیدھا رکھ۔“ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہدایت“ میں راستے پر سیدھا چلنے اور ”سداد“ میں تیر کا نشانے پر لگنے کے معنی پیش نظر رکھا کرو۔“ پھر شہادت والی یا درمیانی انگلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ نے مجھے اس میں یا اس میں انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ یہ شک عاصم کو ہوا ہے اور آپ ﷺ نے مجھے «قسي» اور «ميثرة» سے بھی منع فرمایا۔ سیدنا ابوبردہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا علی ؓ سے پوچھا کہ «قسي» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: اس سے مراد نارنگی کی طرح منقش کپڑے ہیں جو ہمارے پاس شام یا مصر سے آتے ہیں اور «ميثرة» سے مراد وہ گدیاں ہیں جو عورتیں اپنے شوہروں کے لیے بناتی تھیں۔