تشریح:
کسی ملزم یا متہم کو تحقیق کی غرض سے مارنا پیٹنا فقہاء کے نزدیک اختلافی مسئلہ ہے۔ احناف اور شوافع اس کا انکار کرتے ہیں، ممکن ہےکہ یہ شخص حقیقتًا بری الذمہ ہوتوسزا دینا ظلم ہوگا، البتہ مالکیہ اسے جائزکہتے ہیں۔ بہرحال قاضی یا حاکم کو چاہئےکہ احوال وظروف کی روشنی میں تحقیق کرے، جیسے کہ غزوہ بدر میں صحابہ رضی اللہ عنہ نے قریش کے غلام کو مارا اور اس سے خبر اگلوانے کی کوشش کی تھی۔ (صحيح مسلم، الجهاد، باب غزوة بدر، حديث:١٧٧٩)