تشریح:
بچوں کا کیا انجام ہوگا؟ یہ قابل غور مسئلہ ہے۔ وہ فطرت اسلام پر پیدا ہوتے ہیں، چاہے مسلمان کے گھر پیدا ہوں چاہے کا فر کے۔ (صحيح البخاري، كتاب التفسير، سورة الروم‘ باب (لاتبديل الخلق الله، حديث:٤٧٧٥) كفار اپنے بچوں کو اپنے دین کے مطابق ڈھال کر کافر بنا لیتے ہیں، اس باب کی احادیث٤٧١٤ اور٤٧١٦ سے یہ حقیقت واضح ہے۔ غیر مسلموں اور مشرکوں کے بچے سن تمیز سے پہلے فوت ہو جائیں اور ان کے والدین کا فر ہوں تو دنیا میں ان کا حکم کافروں کا ہو گا، انہیں نہ غسل دیا جائے گا نہ کفن دیا جائے گا، نہ جنازہ پڑھا جائے گا او ر نہ ہی انہیں مسلمانوں کے ساتھ دفن کیا جائے گا، کیونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ہی کافر ہیں اور آخرت میں ان کا معاملہ اللہ تعالی کے سپرد ہے، صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے جب مشرکوں کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ ؐ نے فرمایا: (الله أعلم بما کانوا عاملین) (صحیح البخاري، القدر، باب الله أعلم بما کانوا عاملین، حدیث: 6597) اللہ تعالی ان بابت زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے؟ ان کے بارے میں صحیح ترین قول یہ ہے کہ اللہ تعالی قیامت کے دن انہیں کوئی حکم دے کر ان کی آزمائش کرے گا اور اگر وہ اللہ تعالی کے حکم کی اطاعت کرلیں گے تو اللہ تعالی انہیں جنت میں داخل کرے گا اور اگر وہ نافرمانی کریں گے تو پھر اللہ تعالی انہیں جہنم رسید کرے گا۔ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اہل فترہ (جن کے پاس انبیا کی دعوت نہ پہنچی ہوگی۔) کا قیامت کے دن امتحان ہو گا۔ اہل فترہ کی بابت سب سے زیادہ صحیح اور راجح قول یہی ہے، جسے شیخ الاسلام ان تیمیہ، امام بن قیم ۔ فضیلہ الشیخ محمد بن صالح العثمین اور فضیلہ الشیخ عبدالعزیز عبداللہ بن باز ؒنے بھی اختیار کیا ہے، اسی طرح جو لوگ ان کے حکم میں ہوں گے مثلا مشرکوں کے بچے، ان کا بھی امتحان ہو گا کیو نکہ ارشاد باری تعالی ہے: (وَمَا كُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولًا) کہ اور جب تک ہم پیغمبر نہ بھجیں ہم عذاب نہیں دیا کرتے۔ (مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، سنن ابوداود، کتاب الجہاد، حدیث:2521)