تشریح:
1۔ نیکی خیر امر بالمعروف نہی عن المنکر کے مبارک اعمال میں مشغول افراد کو حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ نیز اُنھیں اپنے اعمالِ خیر پر کسی طرح دھوکہ نہیں کھانا چاہیئے کہ وہ یقینا جنت میں چلے جائیں گے اور گنہگار مسلمانوں کے متعلق یہ وہم نہی ہونا چاہیئے کہ اللہ اُنھیں معاف نہیں کرے گا یا وہ جنت میں نہیں جائیں گے۔ اللہ عزوجل کا میزانِ عدل برا دقیق او رعجیب ہے۔ اللہ عزوجل نے جو بھی فیصلے فرمائے اور جو فرمائے گا وہ عدل ہی پر مبنی ہیں اور کوئی نہیں جو اس سے پوچھ سکے اور وہ ہر ایک سے پوچھ سکتا ہے۔ ارشادِ گرامی ہے: (لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ) (الانبياء:٢٣:)
2۔ جنت سراسر اللہ عزوجل کا فضل اور اس کی عنائیت ہے، نیکیوں کا بدل یا قیمت نہیں۔ نیکیاں بس بندگی کا اظہار ہیں۔ بندہ اظہارِ بندگی میں جس قدر آگے بڑھے گا اُمید کرنی چاہیئے کی اسی قدر زیادہ فضل و عنایئت کا مستحق ٹہرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ ڈرتے بھی رہنا چاہیئے کہ یہ سب کچھ نامقبول نہ ہو جائے۔ ﴿رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾