قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابُ فِي التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ)

حکم : صحیح 

553. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ الْمَدِينَةَ كَثِيرَةُ الْهَوَامِّ وَالسِّبَاعِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَتَسْمَعُ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ؟! فَحَيَّ هَلًا<. قَالَ أَبو دَاود: وَكَذَا رَوَاهُ الْقَاسِمُ الْجَرْمِيُّ عَنْ سُفْيَانَ، لَيْسَ فِي حَدِيثِهِ حَيَّ هَلًا.

مترجم:

553.

سیدنا عبداللہ ابن ام مکتوم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مدینے میں کیڑے اور درندے بہت زیادہ ہیں۔ (کیا میرے لیے رخصت ہے کہ گھر میں نماز پڑھ لیا کروں؟) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: «حي على الصلاة» اور «حي على الفلاح» (کی آواز) سنتے ہو تو ضرور آؤ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: قاسم جرمی نے بھی سفیان سے ایسے ہی روایت کیا ہے اور اس کی روایت میں  «حي هلا»  ”ضرور آؤ۔“ کے لفظ نہیں ہیں۔