تشریح:
(1) یہ روایت کوسندا ضعیف ہے، لیکن یہ مسئلہ صحیح ہے، کیونکہ دیگر رویات سے اس کا اثبات ہوتا ہے۔ جیسے صحیح مسلم میں حضرت معاویہ سےمروی ہے: ’’جب تم جمعہ پڑھ لوتو اس کے بعد اسے دوسری نمازسے مت ملاؤ، حتی کہ بات کرلو وہاں سےنکل جاؤ۔،، اسی روایت میں آگے یہ بھی ہے: ’’رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم کسی نماز کوکسی نماز کےساتھ نہ ملائیں، حتی کہ ہم گفتگو کرلیں یا اس جگہ سے نکل جائیں۔،، اس حدیث کےالفاظ میں عموم ہے جس سے مسئلہ زیربحث کے لیے استدلا ل کرنا صحیح ہے۔ ( صحیح مسلم, حدیث: 883) مزید تفصیل کےلیے دیکھیے: فتح الباری: 2؍ 335)
(2) حکمت اس میں یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ جگہوں پر سجدہ ثبت ہو۔ یہ مقامات قیامت کے روز گواہی دیں گے جیسے کہ آیت کریمہ (يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ أَخْبَارَهَا) (الزلزال: 4) ’’زمین اس دن خبریں بتائے گی۔،، کے تفسیر میں آتا ہے۔
(3) امام ابوداؤد کی سند میں انقطاع ہے مگر دیگر شواہد کی روشنی میں حدیث صحیح ہے۔ (شیخ البانی )