تشریح:
(1) عمدا چھوٹا کپڑا لینا کہ کندھوں پر کچھ نہ آسکے یا جان بوجھ کر کندھوں کا ننگا رکھنا ناجائز ہے۔ حسب وسعت لباس پورا ہونا چاہیے ۔
(2) اس حدیث اور دیگر احادیث میں مردوں کے لیے نماز میں ’’سرڈھانپنے،، کا کوئی حکم یا اس کی کوئی فضیلت ثابت نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ قرآن کریم کی اس آیت میں اللہ تعالی نے (یا بنی آدم خذوا زینتکم عندکل مسجد ) (الأعراف: 31) ’’اے لوگو! ہرمسجد میں آتے وقت (یاہر نماز کےوقت) اپنا بناؤ کرلیا کرو-،، کا عام حکم دیا ہے۔ یعنی نما ز اور طواف میں ستر عورہ فرض ہے۔ مرد کے لیے کمر سے گھٹنے تک اورعورت کے لیے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ سارا بدن۔ اور باریک کپڑا جس سے بدن یا بال نظر آئیں معتبر نہیں۔ (موضح القرآن) بہر حال اثنائے عبادت میں مباح زینت اختیار کرنا مطلوب ہے اور اتباع ہوائے نفس حرام ۔ اور غیر نماز میں ننگے سر رہنے کوعادت بنا لینا بنی ﷺ صحابہ کرام اورسلف صالحین رحمہ اللہ عنہم کےمعمولات کےخلاف ہے۔
(3) پاجامے پر چادر کی تلقین ستر کے لیے ہے کہ پوشیدہ جسم کے حصے کپڑے کے اوپر سے بھی نمایاں نہ ہوں۔