تشریح:
(1) یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ خلافیات بیہقی میں ہے: [فما زالت تلك صلوته حتی لقي اللہ] ’’آخر وقت تک نبی ﷺ کی یہی نماز رہی ۔،، امام ابن المدینی فرماتے ہیں کہ زہری عن سالم عن ابیہ کی سند سے یہ حدیث میرے نزدیک مخلوق پر حجت اوردلیل ہے۔ جو بھی اسے سنے لازم ہے کہ اس پر عمل کرے کیونکہ اس کی سند میں کوئی نقص وعیب نہیں ہے۔ (التلخیص الحبیر: 1؍218)
(2) اس حدیث میں تکبیر تحریمہ، رکوع کو جاتے ہوئے اور رکوع سے اٹھنے کے بعد تین مواقع پر رفع الیدین مذکورہ ہے۔ چوتھا موقع دوسری رکعت سےاٹھنے کے بعد کا بھی ہے۔ دیکھیے (صحیح بخاری، حدیث: 739)
(3) اس حدیث میں تصریح ہے کہ سجدوں میں رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔ صحیح بخاری کےالفاظ ہیں: [ولا یفعل ذلك في السجود] ’’اورآپ سجدوں میں یہ نہ کیا کرتے تھے۔،،
(4) اختلاف الفاظ [بعد ما یرفع رأسه من الرکوع ] اور [و إذا رفع رأسه] دونوں کا حاصل قریب قریب ہے یعنی رکوع سے سر اٹھا لینے کے بعد ہاتھ اٹھاتے تھے یا رکوع سےاٹھتے ہوئے ساتھ ہی اپنے ہاتھ بھی اٹھا لیتے تھے۔