قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ التَّشَهُّدِ)

حکم : صحیح 

969. حَدَّثَنَا تَمِيمُ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ يُوسُفَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا لَا نَدْرِي مَا نَقُولُ إِذَا جَلَسْنَا فِي الصَّلَاةِ! وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عُلِّمَ... فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ شَرِيكٌ: وَحَدَّثَنَا جَامِعٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي شَدَّادٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِمِثْلِهِ قَالَ: وَكَانَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ، وَلَمْ يَكُنْ يُعَلِّمُنَاهُنَّ، كَمَا يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ: >اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا، وَأَبْصَارِنَا، وَقُلُوبِنَا، وَأَزْوَاجِنَا، وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا، قَابِلِيهَا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا

مترجم:

969.

سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے کہا ہم نہیں جانتے تھے کہ نماز میں جب بیٹھیں تو کیا پڑھیں اور رسول اللہ ﷺ کو سکھایا گیا تھا، پھر انہوں نے مذکورہ بالا حدیث کی مانند بیان کیا۔ جناب شریک نے «أخبرنا جامع يعني ابن شداد، عن أبي وائل،‏‏‏‏ عن عبد الله» اسی کی مثل بیان کیا۔ کہا: آپ ﷺ ہمیں کئی طرح کے کلمات سکھاتے تھے، مگر جس اہتمام سے کلمات تشہد تعلیم فرماتے تھے، دیگر میں ایسے نہ ہوتا تھا۔ (غیر تشہد کے اذکار میں سے یہ بھی ہے) «اللَّهُمَّ أَلِّفْ بَيْنَ قُلُوبِنَا، وَأَصْلِحْ ذَاتَ بَيْنِنَا، وَاهْدِنَا سُبُلَ السَّلَامِ، وَنَجِّنَا مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَبَارِكْ لَنَا فِي أَسْمَاعِنَا، وَأَبْصَارِنَا، وَقُلُوبِنَا، وَأَزْوَاجِنَا، وَذُرِّيَّاتِنَا، وَتُبْ عَلَيْنَا إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ، وَاجْعَلْنَا شَاكِرِينَ لِنِعْمَتِكَ، مُثْنِينَ بِهَا، قَابِلِيهَا وَأَتِمَّهَا عَلَيْنَا» ”اے اللہ! ہمارے دلوں میں (ایک دوسرے کی) الفت پیدا فرما دے اور ہمارے آپس کے روابط کو عمدہ بنا دے، ہمیں سلامتی کے راستوں کی رہنمائی فرما اور اندھیروں سے بچا کر نور میں پہنچا دے، اور تمام طرح کی ظاہری اور چھپی بدکاریوں سے محفوظ رکھ۔ ہمارے کانوں، آنکھوں، دلوں، گھر والیوں، (بیویوں) اور بچوں میں برکتیں عطا فرما۔ (اے اللہ!) اور ہم پر رجوع فرما (ہماری توبہ قبول فرما) بلاشبہ تو بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور رحمت کرنے والا ہے، ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر کرنے والا بنا دے اور یہ کہ ہم ان کا ک حقہ اعتراف کریں اور انہیں برمحل استعمال میں لائیں اور ان نعمتوں کو ہم پر کامل فرما دے۔“