Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Raising The Hands During Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1172.
جناب محمد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ مجھے ان صاحب نے خبر دی جنہوں نے نبی کریم ﷺ کو ”احجار زیت“ کے پاس اپنی ہتھیلیاں پھیلائے دعا کرتے دیکھا تھا۔ (گزشتہ حدیث: 1168)
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. واسم صحابيه: عمير؛ كما مضى برقم (1059) ) . إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم: ثنا شعبة عن عبد رَبِّهِ بن سعيد عن محمد بن إبراهيم.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين، وجهالة الصحابي لا تضر. على أنه قد سماه بعضهم: عميراً أبي اللحم، كما تقدم برقم (1059) .
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
جناب محمد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ مجھے ان صاحب نے خبر دی جنہوں نے نبی کریم ﷺ کو ”احجار زیت“ کے پاس اپنی ہتھیلیاں پھیلائے دعا کرتے دیکھا تھا۔ (گزشتہ حدیث: 1168)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد بن ابراہیم (تیمی) کہتے ہیں مجھے اس شخص نے خبر دی ہے جس نے نبی اکرم ﷺ کو دیکھا ہے کہ آپ احجار زیت کے پاس اپنی دونوں ہتھیلیاں پھیلائے دعا فرما رہے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Muhammad b. Ibrahim: A man who witnessed the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) reported to me that he saw the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) praying at Ahjar al-Zait spreading his hands.