مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1540.
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عاجز آ جانے سے، کسل مندی و سستی سے، بزدلی، بخیلی اور انتہائی بڑھاپے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے فتنے سے۔“
تشریح:
دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے ۔[بخل ] سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے ۔[ھرم ]بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے ۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام ۔’’زندگی کے فتنے ‘‘یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے ۔’’موت کا فتنہ ‘‘یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو ۔ اور ’’قبر ‘‘آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور ’’عذاب قبر ‘‘ سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں ۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه بإسناد المصنف، وأخرجه مسلم وابن حبان) . إسناده: حدثنا مسدد: أخبرنا المعتمر قال: سمعت أبي قال: سمعت أنس ابن مالك.
قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه في صحيحه كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (6/28 و 11/147) ... بإسناد المصنف ومتنه. وأخرجه مسلم (8/75) ، والنسائي (2/314) ، وأحمد (3/113 و 117) ، وكذا ابن حبان (2/ 176/1005) من طرق أخرى عن سليمان التيمي... به. وله عند البخاري (11/145 و 149 و 150) ، ومسلم، والنسائي (3/318) ، وأحمد (3/205 و 258 و 214 و 231 و 235 و 240) طرق أخرى عن أنس... به. وهو التالي:
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا کیا کرتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» ”اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں عاجز آ جانے سے، کسل مندی و سستی سے، بزدلی، بخیلی اور انتہائی بڑھاپے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور زندگی اور موت کے فتنے سے۔“
حدیث حاشیہ:
دین و دنیا کی بھلائیوں کے حصول میں محرومی تین اسباب سے ہوتی ہے کہ انسان میں ان کے کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ‘یاسستی غالب آ جاتی ہے ‘ یا جرات کا فقدان ہوتا ہے ۔[بخل ] سےمراد وہ کیفیت ہے کہ جہاں خرچ کرنا مشروع و مستحب ہو ‘ لیکن انسان وہاں خرچ نہ کرے ۔[ھرم ]بڑی عمر ہونے کی یہ حالت کہ انسان دوسروں پر بوجھ بن جائے ۔نہ عبادت کر سکے اور نہ دنیا کا کام ۔’’زندگی کے فتنے ‘‘یہ کہ آزمائشیں اورپریشانیاں غالب آ جائیں ‘ نیکی کا کاموں سے محروم رہے ۔’’موت کا فتنہ ‘‘یہ کہ انسان اعمال خیر سے محروم رہ جائے یا مرتے دم کلمہ توحید نصیب نہ ہو ۔ اور ’’قبر ‘‘آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے اس میں بندہ اگر پھسل یا پھنس گیا تو بہت بڑی ہلاکت ہے اور ’’عذاب قبر ‘‘ سے تعوذ ‘امت کے لیے تعلیم ہے ورنہ انبیائے کرام علیہم السلام اس سے محفوظ ہیں ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ فرماتے تھے: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ، وَالْكَسَلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْبُخْلِ، وَالْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ» ”اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں عاجزی سے، سستی سے، بزدلی سے، بخل اور کنجوسی سے اور انتہائی بڑھاپے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں عذاب قبر سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے۱؎.“
حدیث حاشیہ:
۱؎: زندگی کا فتنہ: بیماری، مال و اولاد کا نقصان، یا کثرت مال ہے جو اللہ سے غافل کر دے، یا کفر والحاد، شرک و بدعت اور گمراہی ہے، اور موت کا فتنہ مرنے کے وقت کی شدت اور خوف و دہشت ہے، یا خاتمہ کا برا ہونا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas b. Malik (RA) said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to say: "O Allah, I seek refuge in You from weakness, and laziness, and cowardice, and old age, and I seek refuge in You from the punishment of the grave, and I seek refuge in You from the trails of the life and death".