Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Breastfeeding An Adult)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2060.
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور لفظ «أنشز العظم» ذکر کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لجهالة أبي موسى الهلالي وأبيه، وبهما أعله المنذري، والموقوف هو الصواب كما بينته في الكتاب الآخر (1798) ) . إسناده: حدثنا محمد بن سليمان الأنباري: ثنا وكيع عن سليمان بن المغيرة عن أبي موسى الهلالي.
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ أبو موسى الهلالي.. قال ابن أبي حاتم في الجرح والتعديل (4/2/438) : سألت أبي عنه؟ فقال: هو مجهول، وأبوه مجهول . والحديث أخرجه البيهقي (7/461) من طريق المصنف. وأخرجه أحمد (1/432) : حدثنا وكيع... به، ولفظه: عن أبيه: أن رجلاً كان في سفر فولدت امرأته، فاحتبس لبنها، فجعل يمصه ويمجه، فدخل حلقه، فأتى أبا موسى فقال: حرمت عليك، قال: فأتى ابن مسعود فسأله، فقال: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لا يحرم من الرضاع إلا ما أنبت اللحم، وأنشر العظم . وأخرجه الدارقطني (ص 498) وعنه البيهقي عن النضر بن شميل: نا سليمان بن المغيرة... به. وقد صح موقوفاً من طريق اخر، وبيانه في الصحيح (1798) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ نے نبی کریم ﷺ سے مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور لفظ «أنشز العظم» ذکر کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی ابن مسعود ؓ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے لیکن اس میں: «شد العظم» کے بجائے «أنشز العظم» کا لفظ ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The aforesaid tradition has also been narrated by Ibn Mas’ud (RA) through a different chain of narrators and to the same effect from the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). This version has the words anshaz al-‘azma meaning which nourishes bones and makes them sturdy and vigorous.