باب: ازدواج میں فریقین کے کفو ( ہم پلہ ) ہونے کا مسئلہ
)
Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding Suitability)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2102.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ ابوہند نے نبی کریم ﷺ کے سر میں سینگی لگائی۔ اور پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے بنی بیاضہ! ابوہند کا (اپنے میں سے کسی کے ساتھ) نکاح کر دو۔ اور اس سے (اس کی کسی عزیزہ کا) نکاح لے لو۔“ اور فرمایا: ”اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں خیر ہے تو وہ سینگی لگانے ہی میں ہے۔“
تشریح:
1: اکثر علما ء کے بیانات میں زوجین (میاں، بیوی ) کے آپس میں کفو ( ہم پلہ) ہونے کا ذکر آیا ہے اور ان امور کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ دین، آزادی، نسب، کسب وصناعت، عیوب سے سلامتی اور غنا وفراخی۔ مگر امام مالک ؒ سے منقول ہے کہ بنیادی طور پر دین واسلام میں ہم پلہ ہونا ہی معتبر ہے اور یہی بات حضرت ابن عمر اور ابن مسعود رضی اللہ اور تابعین سے محمد عبدالعزیز ؒ سے منقول ہے۔ قرآن کریم نے بڑے واضح انداز میں فرمایا کہ (إِنَّمَا المؤمِنونَ إِخوَةٌ) (الحجرات :10) مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور (وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ)(الحجرات:13) ہم نے تمہارے قبیلے اور خاندان بنائے، تمہارے تعارف کے لئے۔ اللہ کے ہاں تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہی ہے جو تم میں تقو میں بڑھ کر ہے بعض افراد یا خاندانوں میں کچھ خاص عادات یا خصائل معروف ہوتے ہیں وی اگر قابل قبول ہوں اور گھریلو زندگی میں اطمینان وسکنیت میں رکاوٹ کا باعث نہ ہو ں تو انہیں باہم ازدواجی تعلق کے قیام میں کسی طرح رکاوٹ نہیں بنا نا چاہیے۔ 2: ابو ہند (یسار رضی اللہ) غلام تھے۔ نبی ﷺ نے بنی بیاضہ جیسے عربی خاندان والوں کو فرمایا کہ اس کو رشتہ لے بھی لو اس واقعہ میں یہی ثابت ہوا کہ اصل کفاء ت دین کی کفاءت ہے دین کو پس پشت ڈال کر خاندانی اونچ نیچ کی کوئی حیثیت نہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وصححه ابن حبان والحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا عبد الواحد بن غياث: ثنا حماد: ثنا محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير عبد الواحد بن غياث، فهو صدوق. ومحمد بن عمرو أخرج له مسلم مقروناً، وهو حسن الحديث، كما تقدم مراراً. وقد صحح حديثه هذا الحاكم. ومن طريقه: أخرجه البيهقي (7/136) . وصححه ابن حبان أيضاً، وقد أخرجته في الأحاديث الصحيحة (2446) ، فلا نعيد تخريجه.
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ ابوہند نے نبی کریم ﷺ کے سر میں سینگی لگائی۔ اور پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے بنی بیاضہ! ابوہند کا (اپنے میں سے کسی کے ساتھ) نکاح کر دو۔ اور اس سے (اس کی کسی عزیزہ کا) نکاح لے لو۔“ اور فرمایا: ”اگر تمہاری دواؤں میں سے کسی میں خیر ہے تو وہ سینگی لگانے ہی میں ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1: اکثر علما ء کے بیانات میں زوجین (میاں، بیوی ) کے آپس میں کفو ( ہم پلہ) ہونے کا ذکر آیا ہے اور ان امور کو پیش نظر رکھتے ہیں۔ دین، آزادی، نسب، کسب وصناعت، عیوب سے سلامتی اور غنا وفراخی۔ مگر امام مالک ؒ سے منقول ہے کہ بنیادی طور پر دین واسلام میں ہم پلہ ہونا ہی معتبر ہے اور یہی بات حضرت ابن عمر اور ابن مسعود رضی اللہ اور تابعین سے محمد عبدالعزیز ؒ سے منقول ہے۔ قرآن کریم نے بڑے واضح انداز میں فرمایا کہ (إِنَّمَا المؤمِنونَ إِخوَةٌ) (الحجرات :10) مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں اور (وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ)(الحجرات:13) ہم نے تمہارے قبیلے اور خاندان بنائے، تمہارے تعارف کے لئے۔ اللہ کے ہاں تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہی ہے جو تم میں تقو میں بڑھ کر ہے بعض افراد یا خاندانوں میں کچھ خاص عادات یا خصائل معروف ہوتے ہیں وی اگر قابل قبول ہوں اور گھریلو زندگی میں اطمینان وسکنیت میں رکاوٹ کا باعث نہ ہو ں تو انہیں باہم ازدواجی تعلق کے قیام میں کسی طرح رکاوٹ نہیں بنا نا چاہیے۔ 2: ابو ہند (یسار رضی اللہ) غلام تھے۔ نبی ﷺ نے بنی بیاضہ جیسے عربی خاندان والوں کو فرمایا کہ اس کو رشتہ لے بھی لو اس واقعہ میں یہی ثابت ہوا کہ اصل کفاء ت دین کی کفاءت ہے دین کو پس پشت ڈال کر خاندانی اونچ نیچ کی کوئی حیثیت نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ابوہند نے نبی اکرم ﷺ کی چندیا میں پچھنا لگایا تو آپ نے فرمایا: ”بنی بیاضہ کے لوگو! ابوہند سے تم (اپنی بچیوں کی) شادی کرو اور (ان کی بچیوں سے شادی کرنے کے لیے) تم انہیں نکاح کا پیغام دو۱؎۔“ اور فرمایا: ”تین چیزوں سے تم علاج کرتے ہو اگر ان میں کسی چیز میں خیر ہے تو وہ پچھنا لگانا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفو میں اعتبار دین کا ہو گا نہ کہ نسب اور پیشہ وغیرہ کا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): Abu Hind cupped the Prophet (ﷺ) in the middle of his head. The Prophet (ﷺ) said: Banu Bayadah, marry Abu Hind (to your daughter), and ask him to marry (his daughter) to you. He said: The best thing by which you treat yourself is cupping.