قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الضَّحَايَا (بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ الضَّحَايَا)

حکم : ضعيف إلا جملة الأمر بالاستشراف 

2404. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ وَكَانَ رَجُلَ صِدْقٍ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَيْنِ، وَلَا نُضَحِّي بِعَوْرَاءَ، وَلَا مُقَابَلَةٍ، وَلَا مُدَابَرَةٍ، وَلَا خَرْقَاءَ، وَلَا شَرْقَاءَ. قَالَ زُهَيْرٌ: فَقُلْتُ لِأَبِي إِسْحَاقَ: أَذَكَرَ عَضْبَاءَ؟ قَالَ: لَا، قُلْتُ: فَمَا الْمُقَابَلَةُ؟ قَال: يُقْطَعُ طَرَفُ الْأُذُنِ، قُلْتُ: فَمَا الْمُدَابَرَةُ؟ قَالَ: يُقْطَعُ مِنْ مُؤَخَّرِ الْأُذُنِ، قُلْتُ: فَمَا الشَّرْقَاءُ.؟ قَالَ: تُشَقُّ الْأُذُنُ، قُلْتُ: فَمَا الْخَرْقَاءُ؟ قَالَ: تُخْرَقُ أُذُنُهَا لِلسِّمَةِ.

مترجم:

2404.

سیدنا علی ؓ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا کہ ہم (قربانی کے جانوروں کی) آنکھیں اور کان غور سے دیکھ لیا کریں اور کوئی ایسی قربانی نہ کریں جو کانی ہو یا اس کا کان آگے یا پیچھے سے کٹا ہوا ہو یا کان چیرا ہوا ہو یا اس میں سوراخ ہو۔ زھیر کہتے ہیں : میں نے ابواسحٰق سے پوچھا : کیا «عضباء» (سینگ ٹوٹی) کا بھی ذکر کیا تھا؟ انہوں نے کہا: نہیں ۔ میں نے کہا: «مقابلة» سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے کہا: جس کے کان کا کنارا کٹا ہوا ہو۔ میں نے کہا: «مدابرة» کیا ہے، کہا: جس کا کان پیچھے کی طرف سے کٹا ہوا ہو۔ میں نے پوچھا کہ «شرقاء» کسے کہتے ہیں؟ کہا: جس کا کان چیرا ہوا ہو۔ میں نے کہا: «خرقاء» کسے کہتے ہیں کہا کہ جس کے کان میں علامت کے طور پر سوراخ کر دیا گیا ہو۔