قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا رَكِبَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2602 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ، قَالَ: شَهِدْتُ عَلِيًّا رَضِي اللَّهُ عَنْهُ -وَأُتِيَ بِدَابَّةٍ لِيَرْكَبَهَا-، فَلَمَّا وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الرِّكَابِ، قَالَ: >بِسْمِ اللَّهِ<، فَلَمَّا اسْتَوَى عَلَى ظَهْرِهَا، قَالَ: >الْحَمْدُ لِلَّهِ<، ثُمَّ قَالَ: >سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ<، ثُمَّ قَالَ: >الْحَمْدُ لِلَّهِ< -ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-، ثُمَّ قَالَ: >اللَّهُ أَكْبَرُ< -ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-، ثُمَّ قَالَ: >سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي, فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ<، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقِيلَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ؟ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا فَعَلْتُ، ثُمَّ ضَحِكَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مِنْ أَيِّ شَيْءٍ ضَحِكْتَ؟ قَالَ: >إِنَّ رَبَّكَ يَعْجَبُ مِنْ عَبْدِهِ إِذَا قَالَ: اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ غَيْرِي<.

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: آدمی سوار ہو کر کون سی دعا پڑھے ؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2602.   جناب علی بن ربیعہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کے ہاں حاضر تھا کہ سوار ہونے کے لیے آپ کے سامنے سواری لائی گئی۔ آپ نے جب اپنا پاؤں رکاب میں ڈال لیا تو کہا: «بسم الله» پھر جب ٹھیک طرح سے اس پر بیٹھ گئے تو کہا: «الحمد الله» پھر کہا: «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ» ”پاک ہے وہ ذات جس نے اس کو ہمارے تابع کیا اور ہم از خود اس کو اپنا تابع نہ بنا سکتے تھے اور بلاشبہ ہم اپنے رب ہی کی طرف لوٹ جانے والے ہیں۔“ پھر کہا: «الحمد الله» تین بار۔ پھر کہا: «الله اكبر» تین بار۔ پھر کہا: «سُبْحَانَكَ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي, فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ» ”اے اﷲ! تو پاک ہے میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے تو مجھے معاف فرما دے، بلاشبہ تیرے سوا اور کوئی نہیں جو گناہوں کو بخش سکے۔“ پھر آپ ہنسے۔ آپ سے کہا گیا: امیر المؤمنین! آپ کس بات پر ہنسے ہیں؟ فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تھا کہ آپ ﷺ نے ایسے ہی کیا تھا، جیسے کہ میں نے کیا ہے اور آپ ﷺ ہنسے (بھی) تھے، تو میں نے آپ ﷺ سے دریافت کیا تھا: اے اﷲ کے رسول! آپ کس بات پر ہنسے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بلاشبہ تیرے رب کو اپنے بندے پر تعجب آتا ہے جب وہ کہتا ہے (الٰہی!) میرے گناہ بخش دے، بندہ جانتا ہے کہ تیرے سوا گناہوں کو کوئی بخش نہیں سکتا۔“