موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَىخمس)
حکم : صحیح
2987 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَيَّاشُ بْنُ عُقْبَةَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ الضَّمْرِيِّ، أَنَّ أُمَّ الْحَكَمِ، أَوْ ضُبَاعَةَ ابْنَتَيِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، حَدَّثَتْهُ عَنْ إِحْدَاهُمَا، أَنَّهَا قَالَتْ: أَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْيًا، فَذَهَبْتُ أَنَا وَأُخْتِي، وَفَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَحْنُ فِيهِ، وَسَأَلْنَاهُ أَنْ يَأْمُرَ لَنَا بِشَيْءٍ مِنَ السَّبْيِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَبَقَكُنَّ يَتَامَى بَدْرٍ، لَكِنْ سَأَدُلُّكُنَّ عَلَى مَا هُوَ خَيْرٌ لَكُنَّ مِنْ ذَلِكَ: تُكَبِّرْنَ اللَّهَ عَلَى إِثْرِ كُلِّ صَلَاةٍ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَكْبِيرَةً، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَسْبِيحَةً، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ تَحْمِيدَةً، وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ "، قَالَ عَيَّاشٌ: وَهُمَا ابْنَتَا عَمِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سنن ابو داؤد:
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
باب: خمس ( غنیمت کا پانچواں حصہ جو رسول اللہ ﷺ لیا کرتے تھے ) کہاں خرچ ہوتا تھا اور قرابت داروں کے حصے کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2987. سیدنا زبیر بن عبدالمطلب کی صاحبزادیوں ام الحکم یا ضباعہ ؓا میں سے کسی ایک کا بیان ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے تو میں ‘ میرے بہن اور سیدہ فاطمہ ؓ دختر رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور جس حال میں ہم تھیں آپ کے سامنے اس کا شکوہ کیا ( کہ سب کام اپنے ہاتھ سے کرنے پڑتے ہیں ) ۔ ہم نے درخواست کی کہ ان قیدیوں میں سے ہمارے لیے بھی کسی کا حکم دے دیا جائے ۔ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بدر کے یتیم ( جن کے والد بدر میں شہید ہوئے ) تم سے پہلے لے چکے ہیں ‘ لیکن میں تمہیں اس سے بہتر عمل بتاتا ہوں کہ ہر نماز کے بعد تینتیس بار «الله اكبر» تینتیس بار «سبحان الله» ‘ تینتیس بار «الحمد الله» اور ( ایک بار ) «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» ” اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ وہ ایک اکیلا ہے ‘ اس کا کوئی شریک ساجھی نہیں ‘ حکومت اسی کی ہے اور تعریف بھی اسی کی ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ “ پڑھا کرو ۔ عیاش ( بن عقبہ ) نے کہا : یہ دونوں خواتین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد تھیں ۔