موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُفْلِسُ فَيَجِدُ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَهُ)
حکم : صحیح
3520 . حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >أَيُّمَا رَجُلٍ بَاعَ مَتَاعًا، فَأَفْلَسَ الَّذِي ابْتَاعَهُ، وَلَمْ يَقْبِضِ الَّذِي بَاعَهُ مِنْ ثَمَنِهِ شَيْئًا فَوَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ, فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ، وَإِنْ مَاتَ الْمُشْتَرِي فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: اگر کوئی کنگال اور دیوالیہ ہو جائے اور قرض خواہ اپنا مال بعینہ اس کے پاس پائے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3520. جناب ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے کوئی مال بیچا ہو اور پھر خریدار کنگال ہو گیا ہو اور بیچنے والے نے اس کی کوئی قیمت وصول نہ کی ہو پھر وہ اپنے مال کو اس کے پاس بعینہ پائے، تو وہی اس کا زیادہ حقدار ہو گا، اگر خریدار فوت ہو جائے تو مال والا دیگر قرض خواہوں کے ساتھ برابر ہو گا۔“